کوہاٹ ڈویژن کی پسماندگی اور ایریا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ

اداریہ

ایریا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے گورکھ دھندے کی سمجھ آتے آتے شاید حکومت گزار ے اور یہ پراجیکٹ اپنی موت آپ مر جا چکا ہوھا، لیکن اس سے قبل وکہاٹ ڈویژن کے جملہ پسماندہ اضلاع کا معاشی قتل ہو چکا ہو گا، یوں بھی ہر دور کے وزیر اعلی کے اوپر کوہاٹ ڈویژن کے ممبران اسمبلی کی جانب سے کوہاٹ ڈویژن کی رائلٹی پر شمالی اضلاع میں تعمیراتی کام کرانے کے الزامات عائد کیے جاتے ہے، مگر موجود ہ دور حکومت مین شاید الزامات سے نجات کے حصول اور رائلٹی کی رقم کو میگا پراجیکٹ پر خرچ کرنے کیلئے ایریا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا جو کہ سی اینڈ ڈبلیو، سائل کنزرویشن اور ددیگر حکومتی ادارے کے ذریعے ترقیاتی کام کروا رہی ہیں مگر افسوس کہ اس پر ہمارے کوہا ڈویژن کے ممبران اسمبلی بجائے اس کے کہ اس حوالے سے آواز اُتھا کر مذاحمت کرتے وہ اس کو اپنا کریڈیٹ بنانے کیلئے دعوے کر رہے ہے، اور نتیجتاً صوبائی حکومت کے ذمے کوہاٹ ڈویژن کے واجب الا دا رائلٹی کی رقم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نہ صرف ایریا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کو اب تک ملنے والے فنڈز کی تفصیلات پبلک کریں اور بتایا جا ئے کہ اب تک کوہاٹ ڈویژن میں کہا ں کہاں کون کون سے میگا پراجیکٹس ہو رہے ہے کی وضاحت کریں، اور ہمارے منتخب ممبران اسمبلی سمیت وفاقی وزراء کی ذم ہداری بنتی ہیں کہ وہ اپنے ڈویژن کے منصوبے کے ذمے واجب الادا بقایا جات کی ادائیگی کرنے کیلئے مناسب ٹھوس اور ہنگامی اقدامات اُٹھائیں، وگرنہ ت مام انتخابات کے دوران جب عوام کے پاس آئین گے تو پھر اپنی لوگوں کو ان سوالات کے جوابات دینے ہوں گے اور خدانخواستہ بقایا جات یا پھر پسماندگی کی حالت ایسی ہو رہی تو پھر ان کو ووٹ مانگنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کیلئے عوام آدمی سے لیکر تحریک انصاف کے ورکرز سب کو آواز اُٹھانا ہو گا اور اگر حکومتی پارٹی کے ورکرز اپنے ہی دور حکومت میں عوامی مسائل کیلئے آواز نہیں اُٹھائیں گے تو یہ ان کی غلطی ہو گی، بالخصوص تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کو چاہیے کہ وہ کوہاٹ ڈویژ ن کے پسماندگی سے اچھی طرھ اگاہ ہونے کے باوجود بھی اگر آواز نہین اُٹھائی نگگے تو پھر کوہاٹ ڈویژن کے حقوق پر سودے بازی اور ان کے پسماندگی میں اضافے کا الزام اپنے سر لیں گے۔