متروکہ عمارات کا بندوبست کیاجائے

اداریہ

ضلع بھرمیں باالعموم اور کرک کے ضلعی ہیڈکوارٹرمیں باالخصوص متروکہ سرکاری عمارتوں کیساتھ انتہائی بارواسلوک کیاجاتاہے اگر تاریخ گنگالی لی جائے توپھر کرک کے سرکاری کاغذات میں ایسی عمارتیں درجنوں کے حساب سے ملیں گے جن کا صفحہ ہستی سے نام ونشان تک مٹ چکاہے اور ان عمارتوں کی تعمیر پر نہ صرف کروڑوں خرچ کئے جاچکے ہیں بلکہ انکی حفاظت پر بھی سرکاری خزانے سے رقم خرچ کی گئی ہے جنکی مثالیں بانڈہ کی سابق تحصیل بلڈنگ،پٹوارخانہ نری پنوس،بی ایچ یومنڈوا ہے اور ابتک وہ سلسلہ جاری ہے اور اس وقت بھی کرک کے ضلعی ہیڈکوارٹرمیں ٹاؤن کمیٹی کا متروکہ عمارت بلدیات کی متروکہ عمارتیں اینٹ اینٹ کی صورت میں غائب ہورہی ہے لیکن کوئی اْسکا نوٹس نہیں لے رہاہے اور نہ ہی کوئی اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کررہاہے صرف یہی نہی اگرسرکاری عمارتوں میں صرف ٹی ایم اے ہی کی بات کی جائے توہ کرک میں اپنے نااہلی کیوجہ سے محکمہ کے زیر انتظام اکثریتی عمارتوں کو بھوت بنگلوں میں تبدیل کردیاہے محکمہ تعلیم،محکمہ صحت سب اس حوالے سے شدید نااہلی کاشکارہوچکے ہیں یہاں سائل کنزرویشن کی اگر بات کی جائے تودیمک کی طرح ایک شخص خود تومحکمہ کا سربراہ بن گیالیکن جاتے جاتے کرک میں محکمہ کے دفتر کے اینٹیں تک غائب ہوگئی ہے اسی طرح ان محکموں میں نہ صرف کروڑوں کی مشنری ختم ہوگئی ہے اور مزید کروڑوں روپئے کا کباڑہ کیاجارہاہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نہ صرف متروکہ عمارتوں سے مزید ملبہ اور سامان لے جانے کا سلسلہ روک دیں بلکہ اب تک غائب ہونیوالے سرکاری عمارتوں کی بھی تحقیقات کرائیں تاکہ آئندہ کیلئے سرکاری عمارتوں کے ملبہ اور دیگر سامان کو لے جاتے وقت عوام لوٹ کا مال نہ سمجھے اوراْن کو اندازہ ہوکہ حکومت اپنے املاک کے بارے میں باز پرس کرتی ہے اور متعلقہ محکموں کے افسران سے بھی واضح طورپر باز پرس کرکے اْن کو ان عمارتوں کی تباہی پر ان لوگوں کو سزادیں تاکہ آئندہ کیلئے متعلقہ محکموں کے سربراہان پر اپنی متروکہ عمارتوں کے حوالے سے محتاط رہیں اگر اندھیر نگری کا یہ سلسلہ روکا نہ گیا تووہ دن دورنہیں کہ کرک میں موجودہ عمارتیں بھی غائب ہونے لگ جائیں گے