چیف جسٹس پاکستان کی ٹیری میں ہندؤکی تقریب میں شرکت

اداریہ

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ضلع کرک خیبر پختونخوا کا وہ ضلع ہے کہ جسکی تعلیمی شرح ملک بھر میں ٹاپ 20 اضلاع کے فہرست میں شامل، تو صوبہ بھر میں ٹاپ تھری میں ہیں اور خوش قسمتی ہے کہ کرک کے تعلیم یافتہ لوگ بھی سیکورٹی فورسز میں ملک کی تحفظ کی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے، اور خدا کے فضل کرم سے سر زمین کرک پر تیل گیس کے وسیع زخائر بھی موجود ہے، جو کہ ملک کو اربوں کی سالانہ ریونیو فراہم کر رہی ہے، جبکہ کرک میں غیر ملکی کمپنیاں بھی اپنی ذمہ داریاں مکمل آزادی کے ساتھ نبھا رہے ہیں، صرف یہی نہیں ملک با الخصوص خیبر پختونخوا میں بد امنی کی بد ترین لہر کے باوجود بھی میرے ضلع میں امن رہا تھا اور اب بھی ریاست مخالف کوئی ایجنڈہ یہاں نہیں چل پاتا ہے، کیونکہ کرک کے اکثریت کا تعلق پاک فوج سے ہے، اگر اب کوئی آفیسر/ ماتحت سول سروسز میں بھی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ تو ان کے والدفوج میں رہ چکے ہوئے ہیں، اور یقینا اس علاقے کو ملک کے ساتھ مثالی ہے، جسکی زندہ مثال اب بھی ٹیری میں ہندؤں کی روحانی پشتوا پریم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کے اوپر با قاعدہ مندر کا بورڈ لگا یا گیا، اور آج 8 نومبر کو ہنداؤؤں نے اس میں دیوالی کا تہوار بھی منایا، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد خان نے بھی خصوصی شرکت کی، اب جبکہ مندر بھی تعمیر ہو گیا اور ہندؤؤں کو مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ببھی مل گئی، تو کیا ٹیر ی سمادھی واقعہ میں پولیس ایف اائی آر میں نامزد کردہ ریڑی بانوں اور خوانچہ فروشوں کیلئے رحم کی اپیل کی جاتی ہے، علاوہ ازیں یہ کرک کیلئے اعزاز ہے، کہ یہاں مثالی امن قائم اور یہاں پر نہ صرف غیر مذہب اپنے مذہبی رسومات کی ادائیگی مین آزاد بلکہ تیل گیس کمپنیوں میں غیر مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ککاروبار کر رہے ہے، لہٰذا اعلی حکام کو چاہیے کہ اس ضلعے کو صوبائی حکومت یا مقامی سرکاری اداروں جیسے ایس این جی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل ودیگر کی وجہ سے بد امنی سے بچائیں کہ اب یہاں کے مقامی لوگ آئے روز بنیادی ضرورات زندگی کیلئے احتجا جاً سڑکیں بند ہوئی اور کرک کے مسائل حل کرائیں۔