Official Website

27 ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے شق وار منظوری جاری، اپوزیشن کا شور شرابہ

2

وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کی تحریک پیش کر دی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

ایوان بالا (سینیٹ) کا اجلاس سینیٹر منظور احمد کی صدارت میں جاری ہے جس میں مختلف رہنما اظہار خیال کر رہے ہیں۔

پریزائڈنگ آفسر منظور کاکڑ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث کا آغاز کیا، سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی ذات کا مسئلہ نہیں، یہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، پی ٹی آئی میں صبر کا مادہ نہیں ہے، خاموشی اور صبر سے بات سنیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار دہشت گرد کس نے جیلوں سے نکالے، ہم نے اسی لئے ان کا نام طالبان خان رکھا تھا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ایک آمر کو ووٹ دیا، 2018میں آرٹی ایس کس نے بٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کس نے جلسے میں کہا تھا آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، ساڑھے تین سالوں میں 50سے زائد آرڈیننس جاری کیے گئے۔

سینیٹر فوزیہ ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر موجود نہیں جوکہ ہونا چاہئے، 27 ویں ترمیم میں اداروں کو پامال کیا جارہا ہے، یہ ترمیم ذاتیات پر مبنی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی نے ملک، آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں، جس نے آئین بنایا اس کو آپ نے ماورائے آئین قتل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر جو بھی ترامیم آئی ہیں میں ان کی حمایت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے طالبان سے معاہدہ کیا، بینظیر بھٹو نے کمپرومائز نہیں کیا اور شہید ہوگئیں، ملک کو تمام مسائل سے بلاول بھٹو نکال سکتا ہے۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کے اندر پنڈینسی بہت زیادہ ہے، پچاس سال کے بعد عدالتوں میں ججز کی تعداد کو بڑھایا گیا، ججز کی تعداد بڑھانے باوجود بیس بیس عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھاکہ اس ملک میں اڑھائئ سو ارب روپے ٹیکس کے کیسز زیر التوا ہیں، ملک میں آئینی عدالت بننی چاہیے، پاکستان کا عدالتی نظام 124 ویں نمبر پر ہے، کریمنل جسٹس سسٹم میں ہمارے ملک کانمبر 108ویں نمبر پر ہے، ہمیں نظام میں بہتری لانا ہوگی۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر چھی ہماری ترمیم کو نہیں سنا گیا، ایم کیوایم، بی این پی، ق لیگ نے ترامیم دی ہیں ان کو منظور کیا جائے، صوبائی کابینہ میں کم ازکم ایک اقلیتی برادری کا رکن بھی ہونا چاہئے، چھوٹی پارٹیوں کو سنا جائے۔

27 ویں آئینی ترمیم پر پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی، چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے رپورٹ ایوان میں پیش کر دی۔

وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی، ملاقات میں 27 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے مشاورت کی گئی، ووٹنگ کے عمل پر بھی مشاورت کی گئی۔

چیئرمین لاء کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دو دن جوائنٹ کمیٹی نے اس پر کام کیا ، کمیٹی نے جو بل اس ایوان میں پیش کیا تھا اس میں کافی تبدیلیاں کی گئیں، فیڈرل کانسٹی ٹیشن کورٹ بنانے کا بل میں مطالبہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کانسٹی ٹیوشنل بینچز موجود ہیں، کمیٹی نے بل کے اندر کچھ تبدیلیاں کی، تبدیلی میں کہا گیا کہ اس کورٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے لیے سات سال کا تجربہ مانگا گیا تھا جسے کمیٹی اراکین نے 7 سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا ہے۔

کمیٹی نے سنیارٹی میں موجود سپریم کورٹ ججز میں سے آئینی عدالت میں تقرری کی صورت میں سنیارٹی متاثر نہ ہونے کا کہا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر باہر سے اس بینچ میں تقرری ہو گئی تو ان کی جوائننگ سے سنیارٹی بنے گی، بل میں اس بینچ میں ایک ممبر جو نان ممبر ہونا تھا اس کی تقرری کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا تھا، اب اس ممبر کی تقرری میں عورت یا نام مسلم یا ٹیکنوکریٹ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی ہے، ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم میں پیش کردہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ججوں کا تبادلہ اب جوڈیشل کمیشن کے تحت ہو سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جج جو تبادلے کو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف ریفرنس دائر ہوگا، جوڈیشل کمیشن ریفرنس کا جائزہ لے گا جج کو موقع فراہم کیا جائے گا۔

صدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا، پبلک آفس ہولڈر بننے پر ترمیم میں شامل استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کے پاس سو موٹو پاور تھیں، اب بھی سوموٹو پاور تو موجود ہے لیکن اس کو محدود کر دیا گیا کہ آئینی عدالت پہلے درخواست کا جائزہ لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے 99 آرٹیکل کے مطابق چھ ماہ تک انٹیرم کا آرڈر رہتا تھا جس کی وجہ سے بے اندازہ بیک لاک تھا، اب کمیٹی نے چھ مہینے مزید دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں اسٹے وکیٹ ہو جائیگا، ٹرانسفر آف ججز کے حوالے سے پہلے دو ججز کی مشاورت درکار ہوتی تھی، ابھی کمیٹی نے بل کے اندر اس ٹرانسفر کا طریقہ تبدیل کر دیا ہے، اب جج کی ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ہوگی۔

کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر کوئی جج تبادلے پر اعتراض کرتا ہے تو وہ صرف ریٹائر نہیں ہو گا بلکہ اس کے خلاف ریفرنس دائر ہو گا، بل میں صدر مملکت کا لائف لانگ استثنی دینے کا ذکر تھا، کمیٹی نے تبدیلی کردی ہے کہ اگر صدر مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن لڑ کر پبلک آف ہولڈر بن جاتا ہے تو اسے اس دورانیہ میں یہ استثنی حاصل نہیں ہو گا۔

فاروق ائچ نائیک نے کہا کہ یہ بڑی تبدیلیاں جو کمیٹی پروپوز بل میں لائی ہے، اس کے علاؤہ کچھ چھوٹی تبدیلیاں بھی ہیں، میں کمیٹی میں تعاون کرنے پر تمام۔کمیٹی ممبران کا شکر گزار ہوں۔

سینیٹ میں 49 ترامیم پر مبنی 27ویں آئینی ترمیمی بل پر رپورٹ کے مطابق صدر مملک کو تاحیات استشنی حاصل ہوگا، گورنرز کو صرف دوران مدت استشنی حاصل ہوگا، صدر اور گورنر کے خلاف فواجداری کاروائی نہیں ہوسکے گی۔

ترمیم کے مطابق آرٹیکل 243 میں پارلیمانی کمیٹی نے کوئی ترمیم نہیں کی، فیلڈ مارشل،مارشل آف ائیر فورس،ایڈمرل آف دا فلیٹ کو بھی استشنی حاصل ہوگا۔

سیاسی رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ آئینی عدالت وقت کی ضرورت ہے، ملٹری کمانڈ کے معاملے پر طویل مشاورت کی گئی۔

ڈپٹی وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کی، اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ ڈار صاحب کیا نمبر پورے ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی انشاء اللہ،۔

سوال کیا گیاکہ کیا نیشنل پارٹی آئینی ترمیم کی حمایت کرے گی؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ آپ کو پتہ چل جائے گا، جب ووٹنگ ہوگی۔

27ویں ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل اراکین سینیٹ کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کیا گیا۔

سینیٹر دنیش کمار نے ناشتے کا مینیو بھی بتایا اور کہا کہ ناشتے میں ، انڈے تھے، پراٹھے تھے، حلوہ تھا، کروسینٹ تھے۔

سوال نے کیا کہ کیا ناشتے کے بعد تمام اراکین ووٹ دیں گے،اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جس کا نمک کھایاجاتا ہے اس سے وافاداری کی جاتی ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں، سینیٹ میں ہمارا نمبر پورا ہے، جونہی ووٹر پورے پہنچیں گے ووٹنگ شروع کردی جائے گی۔

وزیر قانون نے کہا کہ ہمیشہ مشاورت ایسے ہی ہوتی ہے، اس میں وقت تھوڑا لگتا ہے، 26ترمیم میں شام کو جاکر ووٹنگ ہوئی تھی۔

جے یو آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ

جے یو آئی کے مرکزی رہنما و سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں ہر چیز پر اعتراض ہے، حکومت پر اعتبار بھی نہیں، 27 ویں ترمیم سے 26 ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا گیا ہے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت نے ہمیں ترمیم پڑھنے کی اجازت نہیں دی،
تحفظات کے باوجود ہم مشترکہ کمیٹی میں جانا چاہتے تھے، ہم کمیٹی میں اپنی تجاویز بھی رکھنا چاہتے تھے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ آج حکومت 27 ویں آئینی ترمیم سینٹ سے پاس نہ کرسکے، جب سے بلاول بھٹو نے اس متعلق ٹوئٹ کیا ہے ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں، ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترمیم پاس ہو جائے گی اللہ نہ کرئے پاکستان فیل ہو جائے، یہ اگر انہوں نے ترمیم کو پاس کرواناہے تو طاقت کے زور پر جو کرنا ہے کرتے جائیں، اس پر کوئی ڈبیٹ نہیں ہو رہی نا ہی دوسروں کا ان پٹ ہے، پارلیمان کی وقعت پہلے بھی نہیں تھی اب مزید نہیں رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر لوگ لنچ کرنے آتے ہیں، ڈنر کرنے آتے ہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپوازیشن جماعتیں ہے۔

ستائیسویں ترمیم پاس ہو گئی، اٹھائیسویں ترمیم کی تیاری کریں، فیصل واوڈا

میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم پاس ہو گئی ہے، وزیر اعظم نے زبردست کام کیا ہے میں انکی قدر کرتا ہوں، وزیراعظم نے جمہوری روایت کے تحت ایک انتہائی اچھا اقدام کیا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ خیبر پختونخواہ کے نام تبدیلی کے حوالے سے پیش کیے جانے کی ترمیم بارے کیا کہیں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ ایمل ولی میرا دوست ہے، جیسا کہیں گے کر دے گا۔

صحافی نے سوال کیا کہ مولانا صاحب کو راضی کر لیں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ مولانا ہمارے بڑے ہیں ہم ان سے سیاست سیکھتے ہیں، اب اس ترمیم میں دم نہیں رہا، اٹھائیسویں ترمیم کی تیاری کریں، ستائیسویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے، یہ ہمارے ملک کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمارا دفاع مضبوط ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوکری کے ساتھ نخرا نہیں چلے گا، ڈیفنس لائن کو مزید ہم نے مضبوط کرنا ہے، جتنی چیزیں ہو رہی ہیں وہ ہٹ کے نہیں ہو رہیں، جو چیز اس صدر کے لیے ہوگی وہ آگے کے لیے بھی ہوگی۔

ایمل ولی خان نے پارلیمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاس ایسا وزیراعظم ہے، ہمارے وزیراعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، احتساب سے بالا کسی کو بھی نہیں کونا چاہیے، اگر صدر پاکستان کو پارلیمنٹ کوئی استثنیٰ دیتی ہے تو اچھی بات ہے۔

ایمل ولی نے مزید کہا کہ پارلیمان اس لیے نہیں بنی کہ ہم سڑکیں اور اسکول، اسپتال بنائیں، اسکے لیے بلدیاتی نظام موجود ہے، بلدیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کو سارا سال کام کر کے پارلیمان کو بہتر سے بہتر بنانا چاہے،
27 ویں آئینی ترمیم عدالتوں اور دفاع سے متعلق ہے، اس ترمیم سے عدالتیں اور ہمارا دفاع مضبوط ہو گا۔

وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرفان صدیقی صاحب بیمار ہیں وہ نہیں آسکتے، ترمیم کے حوالے سے تمام چیزیں مکمل ہیں، اللہ کرے آج ہی سینیٹ سے ترمیم پاس ہوجائے گی۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا یہ ترمیم عوام کے حق میں بھی ہوگی؟ خواجہ آصف نے جواب دیا کہ اگر کوئی تجویز ہے تو آپ بتائیں ہم منظور کریں گے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نمبر گیم کچھ دیر میں معلوم ہو جائے گا، کامیاب آپ کو ابھی کچھ دیرمیں نظرآئے گی، 65 کا نمبر ہمارے پاس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 248میں ترمیم قومی ہیروزاورآئین عہدہ رکھنے والوں کی تعظیم ہے، ایک شخص کو قومی ہیرو کودرجہ دیکر واپس لینے والا مذاق نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہیروز کے اعزاز کی واپسی کو آرٹیکل 47 کے تحت اس عمل سے گزارا گیا ہے، صدر پاکستان اور نیشنل ہیروز پر آرٹیکل 6 کیسے لگ سکتا ہے، یہ معاملے کو مزید الجھانے والی بات ہے۔

پولین بلوچ نے کہا کہ ہمارا ابھی تک 27ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں ہوا، رات گئے حکومتی وفد نے نیشنل پارٹی کے سربراہ عبد المالک بلوچ سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں 27 ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کی درخواست کی تھی، ہم نے تاحال اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا۔

سید نوید قمر نے کہا کہ مسودہ مکمل ہوچکا، پرنٹنگ کیلئے بھیج دیا ہے، مسودہ وہی ہے جو کل کمیٹی نے فائنل کیا ہے، قومی اسمبلی نمبر گیم میں سینیٹ سے بھی بہتر ہے۔

گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی تھی، 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔