
راولپنڈی:جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ویڈیو لنک سماعت کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ویڈیو لنک بھی آف کر دیا جبکہ وکلاء بھی بطور احتجاج بائیکاٹ کرتے کمرہ عدالت سے نکل گئے۔ویڈیو لنک ٹرائل کے لیے ہوم ڈیپارٹمنٹ کا نوٹیفیکیشن عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا جبکہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کے لیے درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے چیلنج درخواست سماعت کے لیے منظور کیی تھی۔ وکلائے صفائی فیصل ملک اور بیرسٹر علی بخاری نے دلائل پیش کیے۔بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو لنک حاضری کے خلاف دائر درخواست پر پراسیکیوشن ظہیر شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل کو اے ٹی سی منتقل کرنا پنجاب حکومت کا ایگزیکٹو آرڈر ہے اور ایگزیکٹو آرڈر پر نظر ثانی آئینی عدالتی کا اختیار ہے۔پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے بتایا کہ 2016 میں سی آر پی سی قانون میں ترمیم کے تحت ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کے منظور دی گئی، اے ٹی ایکٹ کی سیکشن 15،21 کے عدالت کا اختیار ہے کہ وہ ٹرائل کا فیصلہ کرے، حکومت ٹرائل کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی وجہ بتانے کی بھی پابند نہیں، ملزم کی ویڈیو لنک حاضری کے خلاف درخواست ٹرائل میں رکاوٹ ڈالنے اور وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے خلاف وکلاء صفائی کا اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنا انکا حق ہے لیکن ٹرائل نہیں روکا جا سکتا۔وکیل بانی پی ٹی آئی محمد فیصل ملک نے کہا کہ ہم عدالت سے فیئر ٹرائل کا تقاضا کرتے ہیں، فیئر ٹرائل کے لیے ملزم کی ذاتی حیثیت میں حاضری ضروری ہے، ہمیں صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کی کاپی کل ملی ہے، ہم اس کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے۔عدالت نے وکلاء صفائی سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس درخواست پر مزید دلائل دینا چاہتے ہیں؟ وکلاء صفائی نے لیگل ٹیم سے مشاورت کے لیے آدھے گھنٹے کی مہلت مانگی جس پر ددالت نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کیا۔
اہم گواہ فیملی سمیت بیرون ملک چلا گیا
کیس کا ایک اہم گواہ فیملی سمیت بیرون ملک چلا گیا۔ سب انسپکٹر تصدق کی آج گواہی تھی اور اس کی طلبی بھی کی گئی تھی، سب انسپکٹر تصدق کا دو ماہ قبل جزوی بیان بھی ریکارڈ ہو چکا تھا اور آج طلبی پر پیش نا ہونے پر علم ہوا کہ وہ بیرون ملک جا چکا، اس گواہ کی جگہ ارجنٹ دوسرے گواہ کو تفتیشی ٹیم لے آئی۔وقفے کے بعد سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو ویڈیو لنک تیار رکھنے اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر پیش ہونے کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آج ایک گواہ کا ویڈیو لنک لازم ہوگا، گواہ تیار ہے اور جیل سے ویڈیو لنک آن ہوتے ہی بیان ریکارڈ شروع ہو جائے گا۔عمران خان نے ویڈیو لنک سماعت کا بائیکاٹ کر دیا اور ویڈیو لنک بھی آف کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی وکلاء بھی بطور احتجاج بائیکاٹ کرتے کمرہ عدالت سے نکل گئے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی ویڈیو لنک پر تھوڑی دیر سامنے آئے۔دوران ویڈیو لنک وکلاء نے بانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سر یہ ویڈیو لنک سماعت غیر آئینی اور آپ کو آئیسولیشن میں رکھنے کے لیے ہے، ہم وکلاء بطور احتجاج بائیکاٹ کر رہے ہیں اور ہائی کورٹ بھی جا رہے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کا فیصلہ درست ہے اور میں بھی بائیکاٹ کرتا ہوں۔ عمران خان کے بائیکاٹ کہتے ہی ویڈیو لنک آف ہوگیا۔عدالت نے کہا کہ بائیکاٹ کے باوجود عدالت اپنی کارروائی جاری رکھے گی۔ عدالت نے سرکاری گواہ کا بیان ریکارڈ کرنا شروع کیا اور پراسیکیوٹر ظہیر علی شاہ نے بیان ریکارڈ کروایا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج ہم بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں، ملزمان وکلاء پھر جرح کر سکیں گے۔ سب انسپکٹر منظور کے بیان کی ریکارڈنگ کی گئی جبکہ دوسرے گواہ سب انسپکٹر سلیم بھی عدالت احاطہ موجود رہے۔جی ایچ کیو حملہ کیس سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی، دو گواہوں سب انسپکٹر منظور اور سب انسپکٹر سلیم کے بیان ریکارڈ کیے گئے۔ کیس کی سماعت اے ٹی سی امجد علی شاہ نے کی۔
عمران خان کو عدالت پیش کرنے کی درخواست
وکیل صفائی فیصل ملک نے درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا کہ شفاف ٹرائل کے لیے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنا لازم ہے۔فیصل ملک ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ویڈیو لنک ٹرائل نوٹیفکیشن ہمیں کل جمعرات 5بجے دیا گیا، سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اس نوٹیفیکیشن کو کل ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں نوٹیفکیشن چیلنج ہوگا۔وکیل صفائی فیصل ملک نے کہا کہ فئیر ٹرائل ملزم کے بغیر کیسے ہوگا دیکھتے ہیں، بانی چیئرمین کی عدالت طلبی درخواست دی ہے اور امید ہے آج عدالت طلبی کرے گی، یہ باہر کیا ماحول بنا دیا، حکومت خود فریق ہے اس لیے ویڈیو ٹرائل نہیں ہو سکتا۔راولپنڈی انسداد دہشتگردی عدالت میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، راولپنڈی پولیس کے 700 سے زائد پولیس اہلکار و افسران اے ٹی سی راولپنڈی تعینات کیے گئے۔ ٹریفک روانی کے لیے 50 سے زائد ٹریفک اہلکار و افسران ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے۔واضح رہے کہ عدالت نے آج 3 اہم گواہان کی طلبی کر رکھی تھی جبکہ 119 میں سے 27 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے۔ ڈھائی ماہ کے طویل وقفے کے بعد جی ایچ کیو حملہ کیس میں گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔عدالت کے باہر کمشنر آفس تا ضلع کونسل گیٹ روڈ مکمل سیل کی گئی۔ وکلاء، ملزمان، میڈیا کی گاڑیوں اور ڈی ایس این جیز کی یہاں پارکنگ بھی ممنوع قرار دی گئی۔