ڈینگی سے بچاو‘بروقت احتیاطی تدابیر
پشاورکے3تدریسی ہسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کی تعداد47ہو گئی یہ آج کی احبارات کی بڑی حبر رھی ھے شائع شسہ خبر کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاورکے3تدریسی ہسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 47ہو گئی۔ہسپتال انتظامیہ کے مطابق خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں اس وقت ڈینگی کے 28مریض ذیر علاج ہیں، ہسپتال میں 6خواتین اور 22مرد شامل ہیں،ذیادہ تر مریضوں کا تعلق پشاور کے ملحقہ علاقوں سے ہے جن میں تہکال، اکیڈمی ٹاون، سفید ڈھیری، دانش آباد، سربنداور خیبرضلع وغیرہ سے ہے،گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 10مزیدمریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے،خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 921ٹیسٹ کئے گئے جس میں 260مثبت اور 655منفی ٹیسٹ آئے،تمام ڈینگی کے مریضوں کو ہسپتال کے میڈیکل وارڈ میں پروٹوکول کے مطابق علاج معالجہ اور سہولیات فراہم کئے جا رہے ہیں۔ اسی طرح ہسپتال انتظامیہ کے مطابق حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ڈینگی کے 12مریض زیر علاج ہیں،ہسپتال میں ڈینگی وائرس کے3مریضوں کو داخل جبکہ3مریضوں کوڈینگی وائرس سے صحت یابی کے بعد ڈسچارج کیا گیا ہے،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 333ٹیسٹ کئے گئے جس میں 76مثبت آئے،تمام ڈینگی کے مریضوں کو ہسپتال کے میڈیکل وارڈ میں پروٹوکول کے مطابق علاج معالجہ اور سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ڈینگی کے مریضوں کو خصوصی نگہداشت کے تحت سیفٹی نیٹ میں رکھا گیا ہے۔اسی طرح ہسپتال انتظامیہ کے مطابق لیڈی ریڈ نگ ہسپتال میں ڈینگی کے7مریض زیر علاج ہیں،ہسپتال میں ڈینگی وائرس کے7مریضوں کو داخل کیا گیا ہے،تمام ڈینگی کے مریضوں کو ہسپتال کے میڈیکل وارڈ میں پروٹوکول کے مطابق علاج معالجہ اور سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ڈینگی کے مریضوں کو خصوصی نگہداشت کے تحت سیفٹی نیٹ میں رکھا گیا۔اس سلسلے میں محکمہ صحت کرک میں بھی یونین کونسلز غنڈی میراحانخیل۔پولس سر اور عیسک چونترہ کے دیہاتی علاقوں سے لشمینیا کے میضوں کی اطلاعات سامنے آئی ھے لہذا انتظامیہ اور دوسرے متعلقہ۔ادارے عوام کو ڈینگی سے بچاو کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ضروری اقدامات کے تحت فوگ سپرے کریں۔ عوام میں ڈینگی سے بچاو کے لئے آگاہی مہم شروع کریں۔ ضروری ادویات کے موجوگی کو ممکن بنائے۔ سوشل میڈیا۔ پرنٹ میڈیا۔ اور سکول و۔مساجد کی سطح پر ڈینگی سے نمٹنے کے لئے جنگی بنیادوں پر عوام میں آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ضلع کرک ویسے بھی پسماندہ علاقہ ہے۔ بے روزگاری انتہاء کو پہنچی ہوئی ہے۔ صحت کا نظام آخری ہچکولے کھا رہا ہے۔ ایسے میں ڈینگی کا مرض پھوٹنے سے یہاں کے غریب دوہری مصیبت اور پریشانی کا شکار ہوجائینگے۔ جس میں معاش اور علاج غربت میں مزید اضافہ کا باعث بنی گی۔ متعلقہ ادارے نالیوں کے صفائی پر کھڑی نظر رکھیں۔ گلیوں اور سڑکوں پر پانی نہ کھڑا ہونے دیں۔ گھر کے اندر عوام تمام۔اختیاتی تدابیر اختیار کریں۔ ڈینگی اور اس جیسے دوسرے مہلک بیماریوں سے بچاو صرف بروقت اختیاتی تدابیر اختیار کرنے میں ہے۔