کراچی:آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کے تحت میکرو اکنامک انڈیکیٹرز میں بہتری کے ساتھ پاکستان کے ریسرچ ہاؤسز نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج (PSX) اپنے سٹاکس میں سرمایہ کاری پر 27 سے لے کر 37 فیصد تک کی رینج میں منافع کی پیشکش کرے گی۔ اس سے بنچ مارک ’’کے ایس ای 100‘‘ دسمبر 2025 تک 120000 سے لے کر 127000 تک کی اپنی نئی بلندیوں پر پہنچ جائے گی۔عارف حبیب لمیٹڈ نے اپنی جامع رپورٹ ’’ پاکستان سٹریٹجی 2025: نئی بلندیوں کو فتح کرنا‘‘ میں کہا ہے کہ گرتی ہوئی شرح سود، مستحکم پاکستانی روپیہ، اور میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری کے ساتھ ایک ممکنہ مارکیٹ کی ری ریٹنگ کا مرحلہ ہوتا ہے۔پاکستان خاص طور پر قرض اور ایکویٹی مارکیٹ میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو کھینچ رہا ہے۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) کے ساتھ کمپنیوں کی خریداری اور انضمام کی رفتار بھی سرمایہ کاروں کے جذبات کو بڑھا رہی ہے۔رپورٹ میں ’’ پاکستان سٹریٹجی ۔ پاکستان آوٹ لک 2025‘‘ کے نام سے رپورٹ میں ٹاپ لائن ریسرچ میں کہا گیا کہ 2025 میں آئی ایم ایف جائزے کی کامیاب تکمیل، اس کے رہنما خطوط کے مطابق مالی سال 2026کے بجٹ کی منظوری اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے یورو بانڈز اور سکوک کے اجرا کے دروازے کھل جائیں گے۔پاکستان کے امریکہ کے ساتھ نئے تعلقات، ریکوڈک معاہدے پر مل درآمد اور پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں جیسے اداروں کی کامیاب نجکاری سے صورت حال میں بہتری آئے گی۔واضح رہے ایک سال سے زیادہ عرصہ سے اسٹاک مارکیٹ کا انڈکس ’’ کے ایس ای 100‘‘ اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت سرخیوں میں ہے۔ رواں ہفتے آئی ایم ایف کی ٹیم کا پاکستان کا دورہ کامیاب نوٹ پر ختم ہوا ہے۔قرض کے پروگراموں نے ملک کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنے اور ادائیگی کے توازن کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ دو دہائیوں کے بعد بنیادی سرپلس کی بحالی میں مدد ملی ہے۔مئی 2023 میں مہنگائی کی بلند ترین شرح 38 فیصد تک پہنچ گئی تو جو اب سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے۔ شرح سود بلند ترین سطح 22 فیصد سے کم ہوکر 15فیصد پر آگئی ہے۔ایک سال سے روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہے اور ڈالر 277 سے 279 روپے کے درمیان مل رہا ہے۔ ’’ کے ایس ای 100‘‘ انڈکس نے حالیہ کلینڈر سال میں سرمایہ کاری پر تقریبا 52 فیصد ریٹرن دیا ہے۔