Official Website

عدالت نے غیرملکی فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کالعدم قرار دے دی

4
Banner-970×250

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے فارن فنڈڈ منصوبے میں ڈیپوٹیشن پر نیب کے افسر کی تعیناتی کالعدم قرار دیدی۔سندھ میں درسی کتب کی فراہمی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے افسر کا محکمۂ تعلیم میں پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہونا حیران کن ہے۔ احتساب بیورو کے افسر کی محکمۂ تعلیم میں تقرری سوالیہ نشان ہے۔ نیب افسر کی ذمہ داری کرپشن کی تحقیقات کرنا ہے اس لئے نیب افسر کو انتظامیہ میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے تجویز دی کہ محکمہ تعلیم میں غیر ملکی فنڈنگ کے منصوبے کے لئے غیر متنازع افسر تعینات کرنا چاہئے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ درسی کتب کی عدم فراہمی پر سیشن ججز کو کارروائی کا مکمل اختیار دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ سیکریٹری تعلیم کی رپورٹ کے مطابق محکمۂ تعلیم میں ایڈہاک اور ڈیپوٹیشن پر تعیناتی ہے، بی ایس 19 گریڈ کے افسر گلزار پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس سے ہیں جو کہ بطور ایڈیشنل سیکریٹری پی ایس سی تعینات ہیں۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ منسٹری آف کامرس کے ڈپٹی ڈائریکٹر بطور سینئر ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ تعینات ہیں، یہ تعیناتیاں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکریٹری سندھ یقینی بنائیں کہ ان افسران کو اپنے اصل محکموں میں واپس بھیجا جائے اور عمل درآمد کی رپورٹ 10 دن میں جمع کروائی جائے۔ عدالت نے کہا کہ 82 ملین ڈالر کا منصوبہ 2020ء میں شروع ہوا جو 2024ء تک جاری رہے گا۔ دیگر منصوبوں کے لیے یورپی یونین اور جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی(جائیکا) سے 42 ملین یورو ملے۔ محکمۂ تعلیم کے ورکس ڈیپارٹمنٹ کے باوجود جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی(جائیکا) کے ٹھیکے صرف ایک ٹھیکیدار کو دیئے گئے۔عدالت نے جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) اسکیم کے ٹھیکوں سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں ڈالرز ملنے کے باوجود محکمۂ تعلیم کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ نہیں بناسکا۔ عدالت نے بیرونی ممالک کے 8 فنڈڈ منصوبوں کا آڈٹ کروانے اور رپورٹ آڈیٹر جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں سے کوئی خاطر خواہ نتائج بھی نہیں مل سکے۔ جانچ کے لیے سی ایم آئی ٹی ونگ کو بھیجا جائے۔عدالت نے اس معاملے پر حکام سے 8 ہفتوں کے اندر عملد رآمد رپورٹ طلب کرلی۔ اس کے علاوہ عدالت نے گزشتہ 10 سال میں طلبہ کو لیپ ٹاپ دینے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔ عدالت نے لیپ ٹاپ دینے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ 10 سال میں پنجاب اور سندھ میں کتنے بچوں کو لیپ ٹاپ ملے.