این سی او سی کا سیاحت کے شعبے کو ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ
اسلام آباد: این سی او سی نے سیاحت کے شعبے کو 24 مئی سے ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ کر لیاہے۔
این سی او سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاحت کے شعبے کو 24 مئی سے ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز سیاحوں سے کورونا منفی رپورٹ طلب کرنے کے پابند ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز سیاحوں سے شناختی کارڈ طلب کرنے کے بھی پابند ہیں جو افراد ویکسین لگوا چکے وہ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی جمع کروائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق 50سال اور زائد عمر کے افراد کےلیے بغیر ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کمرہ بک نہیں ہوگا، یکم جولائی کے بعد ہوٹلز عملہ 40 سال اور زائد عمر افراد کو بھی بغیر ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کمرہ نہیں دےگا۔ ایک کمرہ ایک ہی بندے کےلیے یا دو بڑے افراد اور بچوں کےلیے بک کیا جا سکتا ہے، ٹور آپریٹرز اور ہوٹل انتظامیہ تمام مسافروں کا ڈیٹا فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، غیرملکی سیاحوں کےلیے ٹیسٹ، قرنطینہ اور ویکسینیشن پالیسی پر عملدرآمد لازمی ہوگا۔
این سی او سی کے مطابق سیاحتی مقامات کے داخلی راستوں پر سیاحوں سے ہیلتھ ڈیکلریشن فارم پُر کرائے جائیں گے، سیاحتی مقامات پر جانے سے پہلے مسافر ماسک اور سینیٹائزر کی مناسب تعداد یقینی بنائیں گے۔
این سی او سی نے متعلقہ اداروں کو ایس او پیز پر عمل در آمد کےلیے جرمانے اور دیگر سزائیں یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
دوسری طرف وزیراعلی سندھ نے صوبے میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پش نظر موجودہ پابندیوں کو دو ہفتے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کاروباری اوقات کار رات 8 بجے سے تبدیل کر کے 6 بجے کر دیئے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت میں کورونا وائرس صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، آئی جی سندھ، فوج اور رینجرز کے نمائندوں سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ پیر سے دکانیں 8 کے بجائے شام 6 بجے تک کھلیں گی۔ ڈپارٹمنٹل سٹورز بھی 6 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام سیاحتی مراکز، سی ویو، ہاکس بے، تفریحی پارکس، شادی ہالز 2 ہفتے تک بند رہیں گے۔ انٹر سٹی ٹرانسپورٹ 50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلیں گی۔ سکول کھلنے کا فیصلہ کورونا صورتحال سے مشروط کر دیا گیا، کیسز کا جائزہ لیکر فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم کو تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی ویکسینیشن کرنے کا بندوبست کرنے کی ہدایت دی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں تشخیص کی شرح 8.8 فیصد جبکہ کراچی میں تقریبا 14 فیصد ہے۔ حیدرآباد میں شرح 10.83 فیصد اور باقی اضلاع میں 5.40 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے۔ صوبے میں ایک ماہ میں 213 مریضوں کا انتقال ہوا، جن میں 164 مریض ہسپتالوں میں وینٹیلیٹر پر تھے، 26 مریض گھروں میں انتقال کرگئے۔
مزید برآں ملک میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے بنائے گئے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن نے وباء سے شدید متاثرہ اضلاع میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
این سی او سی کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ ملک میں وباء کی صورتحال اور کورونا سے شدید متاثرہ اضلاع میں 24 مئی سے تعلیمی ادارے نہ کھولے جائیں، تاہم وہ اضلاع جن میں مثبت کیسز رپورٹ ہونے کی شرح 5 فیصد سے کم ہے، وہاں تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔ صوبے متعلقہ حکام کو تعلیمی اداروں بارے احکامات جاری کریں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق کورونا کے کم متاثرہ اضلاع میں تعلیمی ادارے 24 مئی سے کھلیں گے، تعلیمی ادارے 5 فیصد مثبت کیسز سے کم اضلاع میں کھلیں گے۔ تعلیمی ادارے کھولنے بارے فیصلہ 19، 21 مئی کے اجلاسوں میں ہوا، کورونا سے زیارہ متاثرہ اضلاع میں تعلیمی ادارے 6 جون تک بند رہیں گے۔ 7 جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کیلئے جائزہ اجلاس 3 جون کو ہو گا۔
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس سے 88 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 20 ہزار 177 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 8 لاکھ 97 ہزار 468 ہوگئی۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ہزار 7 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 3 لاکھ 33 ہزار 57، سندھ میں 3 لاکھ 6 ہزار 707، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 29 ہزار 13، بلوچستان میں 24 ہزار 413، گلگت بلتستان میں 5 ہزار 471، اسلام آباد میں 80 ہزار 156 جبکہ آزاد کشمیر میں 18 ہزار 651 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ملک بھر میں اب تک ایک کروڑ 27 لاکھ 17 ہزار 235 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 62 ہزار 238 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 8 لاکھ 13 ہزار 855 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 4 ہزار 412 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 88 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 20 ہزار 177 ہوگئی۔ پنجاب میں 9 ہزار 739، سندھ میں 4 ہزار 891، خیبر پختونخوا میں 3 ہزار 900، اسلام آباد میں 744، بلوچستان میں 270، گلگت بلتستان میں 107 اور آزاد کشمیر میں 526 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔