Official Website

ڈی پی او کرک خان خیل خان کی زیر صددارت پولیس افسران کا کرائم میٹنگ

5
Banner-970×250

کرک (نمائندہ خصوصی) ضلعی پولیس سربراہ کرک خان خیل کے زیرِ صدارت پولیس افسران کا کرائم میٹنگ منعقد۔ پولیس کو تفویضی ذمہ داریوں سے زائد خدمات ادا کرنا ہو گی۔ ڈی پی او کرک خان خیل۔ تفصیلات کیمطابق ضلعی پولیس سربراہ خان خیل کے زیرِ صدارت ان کے دفتر میں پولیس افسران کا کرائم میٹنگ منعقد ہوا۔ جس میں ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر عابد آفریدی ڈی ایس پی تحت نصرتی یوسف جان، ڈی ایس پی بانڈہ داؤد شاہ جاوید حسین سمیت تمام تھانوں کے سٹیشن ہاؤس آفیسرز نے شرکت کی۔ میٹنگ کے دوران ڈی پی او خان خیل نے ضلع کے امن وامان کے مجموعی صورتحال اور تھانوں کے ایس ایچ اوز کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا۔ میٹنگ کے دوران ڈی پی او خان خیل نے پولیس افسران کو ایک بار پھر سخت احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ اوز اپنے اپنے علاقوں میں موت کا مکروہ دھندہ کرنے والے منشیات فروشوں اور مختلف جرائم اور مقدمات میں مطلوب پولیس سے روپوش افراد کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کرکے قانون کے شکنجے میں لائیں۔ مزید کہا کہ ہر ایک سٹیشن ہاؤس آفیسر اپنے دائرہ اختیار علاقے میں قمار بازی، عصمت فروشی، ہوائی فائرنگ، اسلحہ نمائش، اوباش نوجوانوں کی ون ویلنگ اور دیگر معاشرتی اور سماجی برائیوں میں ملوث افراد کیخلاف سخت ایکشن لے کر قانون کیمطابق فوری کاروائی عمل میں لائیں۔ موجودہ حالات کے تناظر میں ہر ایس ایچ او اپنے علاقے میں موجود تمام اہم سرکاری ونجی اور تفریحی پوائنٹ کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ جبکہ ڈی پی او خان خیل نے پولیس افسران کو مزید ہدایات جاری کرکے کہا کہ ہر ایک اعلی اور ادنیٰ پولیس اہلکار وردی کا لاج رکھ کر محکمہ کی بلند وقار کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور تفویضی ذمہ داریوں سے زائد خدمات ادا کرنا ہو گی۔ ڈی پی او خان خیل نے ایس ایچ اوز سمیت تھانوں کے سٹاف اور محرران کو سختی تاکید کرکے کہا کہ اپنا اپنا کردار درست کریں اور تھانوں میں آنے والے سائلین کو قانونی معاونت فراہم کریں اور خواتین کی عزت کے تقدس کا خیال رکھیں۔ ڈی پی او خان خیل نے سختی سے پولیس افسران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی شکایت پر متعلقہ فرد کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی بالا افسران کی جانب سے ملنے والے احکامات پر من و عن عمل کیا جائے گا اور اس سے انحراف کرنا محکمانہ قواعد وضوابط کی خلاف تصور ہوگی۔