Official Website

مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان

3
Banner-970×250

راولپنڈی: جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج بھی بہت سے لیڈر بغیر وضو نماز کیلیے کھڑے ہوجاتے ہیں اور یہ ہی ہمارے حاکم ہیں، کہا جاتا ہے کہ مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پیپلزپارٹی یا کسی اور کو اسکی اجازت ہے۔راولپنڈی کے مدرسہ تعلیم القرآن میں ختم نبوت شہدائے اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہماری وہ حالت ہے ہم غاصب سے بھیک مانگ رہے ہیں، آج کہا جارہا ہے کہ ختم نبوت مسئلہ خالص دینی ہے اور اسکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر علما پارلیمنٹ میں نہ ہوتے تو آپ کیسے کہتے کہ ہمارا آئین اسلامی ہے۔انہوں نے کہا کہ تبلیغ عام شخص کو دین کی جانب راغب کرنے کی تحریک ہے، بس مولوی سیاست نہ کرے اگر کرے تو ن لیگ، پیپلز پارٹی یا کسی اور کو اس کی اجازت ہے، سیاست تو ابو جہل اور فرعون بھی کرتا تھا مگر یاد رکھیں کہ دنیا دار اور دین دار کی سیاست میں فرق ہے، اللہ نے بھی فرمایا کہ جس کے دل میں دنیا بھری ہے اسکے پیچھے مت چلو، دین کے ساتھ سیاست کا راستہ سخت اور اذیت والا ہے۔فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ آج بھی بہت سے لیڈر بغیر وضو کے نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہ آپ کے حاکم ہیں، سپریم کورٹ میں ختم نبوت کے کیس میں چاہتے تو وکیل کو پیش کر سکتے تھے مگر سب دوستوں نے کہا کہ آپ نے ضرور عدالت جانا ہے میں نے کہا میں ساری زندگی عدالت نہیں گیا مگر دوستوں کے کہنے ہر سپریم کورٹ پہنچا اللہ نے عزت رکھی اور مسئلہ حل ہوا۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ختم نبوت کانفرنس میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوا پوری نسل نے ثابت کیا کہ اس پلیٹ فارم پر ہم ایک ہیں۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ طاقت حاصل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے طاقت اسلام کی طاقت ہونا چاہیے۔جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہم آج یہودیوں کے سامنے جھک رہے ہیں، یہ وہ یہودی ہیں جنہیں ہم نے خیبر سے نکالا تھا، اسرائیل ایک ناسور کی صورت میں عرب کے سینے پر ہے، اسرائیل پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد بنا جس پر بانی پاکستان نے کہا تھا اسرائیل ناجائز بچہ ہے، آج بابائے قوم کی بات کیوں نہیں کی جاتی۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں پچاس ہزارسے زائد لوگ شہید کر دیے گئے، امریکا اور نیٹو ممالک اسرائیل کی سپورٹ کررہے ہیں، ان کے ہاتھوں سے مظلوموں کا خون ٹپک رہا ہے، پہلے تم نے کہا کہ عراق میں خطرناک ہتھیار ہیں پھر اپنی غلطی تسلیم کی مگر پھر بھی صدام کو پھانسی دی جبکہ حقیقت ہے کہ امریکا خود اسرائیل کو خطرناک مہلک ہتھیار فراہم کررہا ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ میرے پاس کچھ لوگ آئے اور افغانستان میں خواتین کو تعلیم کا حق نہ ملنے کا مسئلہ اٹھایا جس پر میں نے جواب دیا کہ تم خواتین کی تعلیم کی بات کرتے ہو مگر فلسطین میں ظلم تمہیں نظر نہیں آتا، فلسطین کے معاملے پر مسلم حکمران گونگے بنے بیٹھیں ہیں، ہم صرف ظاہری مسلمان رہ گئے اور اندر سے کھوکھلے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس حکومت نہیں تنظیم ہے، ایک تنظیم نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کر دیا، کچھ گماشتے ٹی وی پر آ کر کہتے تھے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگوں کا منہ توڑ دینا چاہیے۔