اسلام آباد: سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جس میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔تفصیلی فیصلے میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے اختلافی نوٹ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمارے دو معزز ججز چیف جسٹس اور جسٹس جمال خان نے کہا وہ پی ٹی آئی امیدوار جنکی سیاسی وابستگی آخر تک پی ٹی آئی سے رہی انھیں پی ٹی آئی امیدوار مانا جاتا ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کہا جن اراکین نے سیاسی وابستگی آخر تک پی ٹی آئی کیساتھ برقرار رکھی وہی پی ٹی آئی امیدوار ہیں۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ہم تینوں ججز کی رائے سے احترام کیساتھ اختلاف کرتے ہیں، تاہم الفاظ کی منطق حقائق کی منطق سے جڑی ہوتی ہے، ہمارے ساتھی ججز نے پی ٹی آئی نظریاتی کے ان امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جن کے کاغذات ریٹرننگ افسران نے قبول نہیں کیے، یہ بات بالکل سمجھنے سے قاصر رہے وہ پی ٹی آئی جس نے قومی سطح پر ماضی میں ایک وفاقی حکومت اور دو صوبائی حکومتیں بنائیں انکے امیدواروں کو پی ٹی آئی نظریاتی کے امیدواروں پر فوقیت دی گئی۔