کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے کی ماتحت عدالتوں کی کارکردگی بہتر بنانے، ججوں کی کارکردگی اور صلاحیت جانچنے کے لیے پالیسی کا اعلان کر دیا ہے سندھ ہائیکورٹ کے اعلامیے کے مطابق ضلعی عدالتوں میں مقدمات جلد نمٹانے کے لیے ریوارڈ پالیسی کا اجرا کیا گیا اور اس پالیسی کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔ اعلان کردہ پالیسی کے مطابق ماتحت عدلیہ کے ہر جج کو ہر ماہ 125 یونٹس حاصل کرنا لازمی ہوگا اور 2 ماہ تک مطلوبہ یونٹ اسکور نہ کرنے والے جج کی کارکردگی خراب تصور ہوگی جبکہ خراب کارکردگی والے جج کے خلاف انکوائری ہوگی اور ہائیکورٹ کا مانیٹرنگ جج سمن بھی کریگا 4 ماہ تک خراب کارکردگی پر جج کے ریکارڈ میں کارکردگی لکھی جائے گی۔اعلامیے کے مطابق قتل، ریپ کیس میں گواہی ریکارڈ کرنے پر ایک یونٹ، دیگر کیسز میں آدھا یونٹ ہوگا کیس کا فیصلہ کرنے پر 3 یونٹس دیے جائیں گے 3 سال سے زیر التوا کیس میں چارج فریم کرنے پر 8 یونٹس دیے جائیں گے۔اعلامیے کے مطابق ساڑھے 3 برس اور 5 برس سے زیر التوا مقدمات نمٹانے پر 6 یونٹس ملیں گے 5 برس سے زیر التوا کیسز نمٹانے پر 3 یونٹس کا ایوارڈ دیا جائیگا۔ قتل کے مقدمے میں 3 برس سے زیر التوا کیس میں چارج فریم پر 8 یونٹس ملیں گے جبکہ ایک برس میں کیس نمٹانے پر ججز کو 3 یونٹس کا ایوارڈ دیا جائے گا۔ہائیکورٹ کے اعلامیے کے مطابق اعترافی بیان ریکارڈ کرنے اور شناخت پریڈ کرنے پر 2،2 یونٹس کا ایوارڈ دیا جائیگا پیکا ایکٹ کے تحت فیصلے پر 6 یونٹس، نارکوٹکس کے فیصلے پر 4 یونٹس ملیں گے حدود آرڈیننس کے تحت فیصلے پر ججز کو 3 یونٹس ملیں گے اور کنزیومر ایکٹ کے تحت کیسز نمٹانے پر 6 یونٹس کا ایوارڈ ہوگا جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے اعلامیے کے مطابق گھریلو تشدد، گیس چوری و ریکوری کے کیسز نمٹانے پر 6 یونٹس کا ایوارڈ دیا جائیگا۔خلع، جہیز کی واپسی اور اخراجات کے کیسز نمٹانے پر 6 یونٹس کا ایوارڈ ہوگا جبکہ بچوں کی حوالگی کا کیس 3 ماہ میں نمٹانے پر 6 یونٹس کا ایوارڈ ہوگا اعلامیے کے مطابق نادرا میں درستگی کے بارے میں کیس نمٹانے پر4 یونٹس کا ایوارڈ ہوگا۔سول کیس میں کمپرومائیز کاکوئی یونٹ نہیں دیا جائے گا۔