Official Website

ایف بی آر کی ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تجویز کو کسانوں نے مسترد کر دیا

8
Banner-970×250

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مقامی سطح پر تیار کردہ ٹریکٹروں پر عائد جی ایس ٹی کی شرح دس فیصد سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد کرنے کی تجویز کو کسانوں نے مسترد کرتے ہوئے سندھ چیمبر آف ایگریکلچر نے چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھ دیا چیئرمین ایف بی آر کو بھجوائے گئےمراسلے میں ٹریکٹرز پر ٹیکس بڑھانے کی بجائے ڈیوٹی ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سندھ چیمبر آف ایگری کلچر حیدرآباد کے سینئر نائب صدر نبی بخش ساتھیوں کی جانب سے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کے کاشتکاروں میں مقامی سطح پر تیار کردہ ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔زرعی شعبے کے فروغ کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کی جائے درآمدی ٹریکٹروں پر کسٹم ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کی جائے اور درآمدی ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کی شرح بھی 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کی جائے اس کے علاوہ ٹریکٹروں کی درآمد پر اضافی ایڈوانس سیلز ٹیکس 3 فیصد کو ختم کیا جائے۔مقامی ٹریکٹرز پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانا زرعی شعبے کے لیے ایک تباہ کن اقدام ہوگا ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کو ختم کیا جائے تاکہ زرعی شعبے کو سہارا مل سکے کاشتکاروں نے ایف بی آر کی اس مجوزہ سیلز ٹیکس میں اضافے کو کاشتکار برادری کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔پاکستان کی معیشت میں زرعی شعبہ اہم کردار ادا کرتا ہے زرعی شعبہ ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا 24 فیصد ہے اور 37.4 فیصد ورک فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے تاہم یہ شعبہ اس وقت متعدد پیچیدہ مسائل کا شکار ہے جن میں سرمایہ کاری کی کمی، موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور پانی کی کمی جیسے سنگین چیلنجز شامل ہیں کاشتکار اپنی پیداوار کے لیے مناسب قیمت حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے گندم اور کپاس کے امدادی نرخوں کا اعلان تو ہوا لیکن مقررہ قیمتوں پر خریداری کا عمل شروع نہ ہونے کے باعث کاشتکاروں کو اپنی پیداوار بہت کم قیمت پر فروخت کرنا پڑی اسی طرح چاول کی کم قیمتیں اور گنے کے کرشنگ سیزن میں ممکنہ تاخیر نے بھی کاشتکار برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ان مشکلات کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے مقامی طور پر تیار کیے جانے والے ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز نے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے حالیہ برسوں میں ملکی ٹریکٹر صنعت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے تاہم فی ایکڑ مطلوبہ ہارس پاور اور دستیاب ٹریکٹروں کی تعداد میں ابھی بھی نمایاں فرق ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو درکار مشینری تک رسائی میں دشواری ہو رہی ہے۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر کی سفارشات پر عملدرآمد سے نہ صرف کاشتکاروں کو فوری ریلیف ملے گا بلکہ پاکستان کے زرعی شعبے کی بحالی کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا زرعی شعبے کی معاونت سے ملکی معیشت کو بھی استحکام ملے گا اور ملک خود کفالت کی طرف گامزن ہو سکے گا۔مراسلہ میں کہا گیا ہے امید ہے کہ ایف بی آر ان اصلاحات کو ترجیح دے گا اور اس مشکل وقت میں کاشتکار برادری کے ساتھ کھڑا ہو گا۔