حادثات میں ہلاک لوگوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے،چیف جسٹس
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این 25 ہائی وے کی خستہ حالی پر این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے این ایچ اے سے شاہراہوں کی مرمت اور ملک بھر میں حادثات کی رپورٹس طلب کرلیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے این ایچ اے کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ممبر پلاننگ شاہد احسان سے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں، این ایچ اے کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا، اس میں کرپشن کا بازار گرم ہے، اس کی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہے اور اس کی کوتاہی کی وجہ سے سڑکوں پر لوگ مر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پہ ہے، وہ کرپٹ ادارہ بن چکا ہے، ہائے وے کی زمینوں پرلیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل، دوکانیں بن گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: این ایچ اے کے 14منصوبوں کی لاگت میں پونے 3 ارب کااضافہ
ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے جواب دیا کہ رواں سال کے آخر میں روڈز کے حالت بہتر ہو جائے گی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہائے ویز کے اطراف درخت تک نہیں، این ایچ اے میں ٹھیکدار مال بنانے پر لگے ہوئے ہیں، اتھارٹی کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کی جیب میں جاتے ہیں پتہ نہیں، 2018 کی رپورٹ کے مطابق 12894 روڈ ایکسیڈنٹ ہوئے اور 5932 افراد جان سے گئے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے بتایا کہ آج کی خبر ہے رواں سال 36000 لوگ روڈ ایکسیڈنٹس میں ہلاک ہو گئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔