قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 میں منظوری کیلئے پیش کیا۔وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہاکہ توہین پارلیمنٹ (سینیٹ اور قومی اسمبلی) بل بہت اہم قانون سازی ہے، قائمہ کمیٹی رولز میں بھی ترمیم ہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ کے فون افسران سننا گوارہ نہیں کرتے، ہر ادارے کی توہین کا کوئی نہ کوئی قانون ہے ، پہلے توہین پارلیمان پر کوئی قانون نہیں تھا ، اب ہمیں پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی بھی توہین قبول نہیں۔ایوان نے تحقیر مجلس شوریٰ (توہین پارلیمنٹ)بل 2023 منظور کرلیا۔بل کے تحت مجلس شوری (پارلیمنٹ) یا اس کی کسی کمیٹی کی تحقیر یا کسی ایوان یا رکن کا استحقاق مجروح کرنے پر سزا ہوگی۔ایوان یا ایوان کی کسی کمیٹی کے احکامات یا ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے پر، کسی رکن، ایوان یا کمیٹی کا استحقاق توڑنے پر یہ قانون لاگو ہوگا۔کمیٹی کے سامنے جھوٹے بیان یا ثبوت یا ریکارڈ فراہمی سے انکار، کسی گواہ کو دھمکیوں یا طاقت کے ذریعہ کمیٹی کے سامنے ثبوت پیش کرنے یا بیان دینے سے روکنے والے پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا۔ایوان تحریک کے ذریعہ توہین کا معاملہ کمیٹی کو بھیجے گا۔ بل کے تحت توہین پارلیمنٹ پر مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔پارلیمنٹ کی توہین پر کسی بھی حکومتی یا ریاستی عہدیدار کو طلب کیا جا سکے گا۔سیکرٹری قومی اسمبلی کنٹمپٹ کمیٹی کا سیکرٹری بھی ہوگا۔ شکایات کی رپورٹ پر کمیٹی اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی۔ اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔سزا کے خلاف ایوان کی مشترکہ کمیٹی سے اپیل کی جاسکے گی۔ چھ ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں بل میں تجویز کی گئی ہیں۔انسداد تحقیر کمیٹی 5 ممبران پر مشتمل ہو گی، جس کے قیام کی منظور اسپیکر قومی اسمبلی دیں گے۔توہین پارلیمنٹ کی سزا کے خلاف تیس روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا۔ سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ اپیل صرف متعلقہ کمیٹی کے سامنے ہی ہو سکے گی۔انسداد تحقیر کمیٹی کے پاس سول کورٹ کا اختیار ہوگا۔ کمیٹی عدم پیشی پر کسی بھی شخص کے سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی۔ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی منظوری ضروری ہوگی۔