ارشد شریف قتل کیس؛ سپریم کورٹ نے اسپیشل جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کردی
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے صحافی ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی دوبارہ متحدہ عرب امارات جانے کی تیاری کررہی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں 2 پیش رفت ہوئی ہیں۔متحدہ عرب امارات کا 11 اپریل کو ایم ایل اے آیا، یو اے ای کو 27 اپریل کو ایم ایل اے سوالات کا جواب دیدیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ دسمبر 2022ء میں معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ جے آئی ٹی دبئی سے آ رہی ہے، کینیا جارہی ہے، اس کے علاوہ اب تک کی کیا پراگرس ہے۔ پراگرس رپورٹ میں خرم ، وقار کو ملزم لکھا گیا۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے کو ریڈ وارنٹ کی درخواست جے آئی ٹی نے بھجوا دی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی کینیا میں ساری دیکھ بھال خرم، وقار اور طارق وصی کر رہے تھے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 20 نمبرز کے فون اور وٹس ایپ کالز کی ریکارڈنگ مانگی ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تمام 20 نمبرز ان لوگوں کے ہیں، جو جائے واردات پر موجود تھے۔ تمام نمبرز کینیا کے حکام نے فراہم کیے ہیں۔جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی سنجیدگی پر شدید تحفظات ہیں۔ ابھی تک خرم اور وقار کے دائمی وارنٹ بھی جاری نہیں ہوئے، کیا حکومت وارنٹس کے اجرا پر کسی سے مذاکرات کر رہی ہے؟ دائمی وارنٹ جاری کرنا تو چند منٹ کا کام ہے، سمجھ نہیں آ رہا وارنٹس کو اتنا پیچیدہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں ایسی رپورٹس نہیں چاہییں، جن میں کچھ پیش رفت ہے ہی نہیں۔ 2 افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی، جس میں بہت سے بیانات اور شواہد تھے۔ اسپیشل جے آئی ٹی نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔پچھلے ہفتے کیس سماعت کے لیے مقرر ہوا تو جے آئی ٹی کل کینین ہائی کمیشن سے ملی۔پچھلی سماعت سے اب تک کوئی پیش رفت کیوں نہیں کی گئی؟ جن 2 افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنائی ان کو اسپیشل جے آئی ٹی کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی ایماندار اور شفاف تحقیقات چاہتی ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔