مودی سرکار کے کچھ حکام مسلمانوں اور مساجد پر حملوں کی پشت پناہی کررہے ہیں، امریکی رپورٹ
واشنگٹن: دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی نگرانی کرنے والے امریکی وزارت خارجہ کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی پر قدغن ہے اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر برائے بین اقوامی مذہبی آزادی رشاد حسین نے گزشتہ برس کی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر حملے، ان کا قتل عام، عبادت گاہوں پر قبضے، دھمکیاں اور املاک کو نقصان پہنچانے جیسے جرائم کو مودی حکومت کے چند افراد یا تو نظر انداز کر رہے ہیں یا پشت پناہی کر رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں گزشتہ برس کے دوران گائے ماتا کی حفاظت کے نام پر گوشت کی تجارت کرنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔اس کے علاوہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرکے مندر تعمیر کرنے کی مہم بھی زور و شور سے جاری ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے محکمے کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی آزادی اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو دنیا بھر میں خطرات کا سامنا ہے بالخصوص بھارت، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور بہت سارے عقائد کا گھر ہے، وہاں ہم نے اقلیتوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملے دیکھے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے امریکی رپورٹ پر بھارتی وزارت خارجہ کا فوری مؤقف لینے کی کوشش کی تاہم درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ قبل ازیں اس سے قبل ایسی صورت حال میں بھارت نے رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔واضح رہے کہ بھارت میں انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نریندر مودی جب سے برسراقتدار میں آئے ہیں ملک میں گائے ماتا کے حفاظت کے نام پر کئی ریاستوں میں گائے کے ذبح اور گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے۔