عمران خان کا لانگ مارچ ریڈزون پہنچ کر ختم، انتخابات کے اعلان کیلئے حکومت کو 6 روز کی مہلت
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 6 روز میں عام انتخابات کروائے جائیں تاہم اگر ایسا نہیں ہوا تو اگلی مرتبہ 20 لاکھ لوگوں کے ساتھ اسلام آباد واپس آؤں گا۔جناح ایونیو پر عوام سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ سارے پاکستانی پہلی مرتبہ متحد دیکھے ہیں، جس طرح آنسو گیس کا مقابلہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ہماری قوم خوف سے آزاد ہوگئی ہے اور اب امپورٹڈ حکومت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس آزادی کی تحریک کو ناکام کرنے کے لیے ہر قسم کا طریقہ استعمال کیا گیا، اب ہماری قوم مجرموں کو حکومت کرنے کی اجازت نہیں دے گی، موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کا بیٹا حمزہ شہباز سنگین جرائم کے مرتکب ہیں اور انہیں ملک کی باگ دوڑ دے دی گئی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو مخاطب کرکے کہا کہ گزشتہ رات سے ابتک 5 کارکنوں کو جاں بحق کردیا گیا، ہم پر امن احتجاج کے لیے نکلے ہیں اور کبھی انتشار کی ترغیب نہیں دی، ہمارے جلسوں میں ہمیشہ فیملیز آتی ہیں، احتجاج میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ان پر آنسو گیس کا آزادانہ استعمال کیا اس لیے سپریم کورٹ پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدد کا نوٹس لے۔اس سے قبل شرکا اور پولیس کے درمیان رات بھر مختلف اوقات میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا تاہم پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس کی شیلنگ کا جواب شدید پتھراؤ سے دیا۔ پی ٹی آئی کارکن ڈی چوک سے کنٹینر ہٹا کر ریڈ زون میں داخل ہوگئے جبکہ حکومت نے ریڈ زون میں پاک فوج کے دستوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔واضح رہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ صوابی سے اسلام آباد کی جانب مارچ کا آغاز کیا اور 8 گھنٹے قبل اسلام آباد کی حدود میں داخل ہونے والا سابق وزیرا عظم عمران خان کا قافلہ صبح سویرے ایچ نائن پہنچا اور بتدریج ڈی چوک کی جانب گامزن ہوا لیکن جناح ایونیو پر پہنچ کر چیئرمین پی ٹی آئی نے عوام سے خطاب کیا اور دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو پی ٹی آئی کارکنوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی تھی لیکن جمعرات کی صبح سویرے کارکنوں کی بڑی تعداد ڈی چوک پر جمع ہونا شروع ہوگئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کے کارکنان اور عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلے، جو رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں، شرکا کو روکنے کے لیے انتظامیہ بھی متحرک نظر آئی جس کے باعث کراچی، لاہور، راولپنڈی میں تصادم بھی ہوا۔پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کی دو خاتون رہنماؤں یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر آنسو گیس کا شیل لگنے سے معمولی زخمی بھی ہوئے۔لاہور پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماء حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کارکنان نے کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں باحفاظت گاڑی تک پہنچایا۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے ریڈ زون میں پاک فوج کے دستوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے پاک فوج کے دستوں کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹی فکیشن کے مطابق پاک فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاق میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری حساس عمارتوں کی نگرانی کی لیے دی گئی۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ریڈ زون میں سپریم کورٹ،ایوان صدر وزیر اعظم ہاوس، وزیر اعظم آفس موجود ہیں، پاک سیکرٹریٹ، پاکستان ٹیلی ویژن اور ڈپلومیٹک انکلیو شامل ہیں۔تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے خیبرپختونخوا سے آنے والے کارکنان اٹک پل پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں، پولیس نے مقامی قیادت کو گرفتار کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان حسن ابدال سمیت مختلف مقامات پر کھڑی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے اسلام آباد پہنچے، پرویز خٹک اور اعظم سواتی کی زیر قیادت پی ٹی آئی کا قافلہ سری نگر ہائی وے پہنچا، جس کے بعد سابق وفاقی وزیر دفاع نے قافلے کے ہمراہ ڈی چوک جانے کی کوشش کی تو پولیس نے شدید شیلنگ کی جس پر پی ٹی آئی کارکنان کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا۔بعد ازاں اعظم سواتی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی کارکنان کو سری نگر ہائی وے سے ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی جس پر انتظامیہ نے مارگلہ روڈ سے بھی ریڈ زون انڑی پر کنٹینر رکھ کر بند کر دیا۔پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، پرویز خٹک کارکنان کی بڑی تعداد کے ہمراہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے کامیابی سے ڈی چوک پہنچ گئے جبکہ پی ٹی آئی کے بڑی تعداد میں قافلے بھی اسلام آباد میں داخل ہوچکے ہیں جو پارٹی قیادت کے حکم پر ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہیں۔اسلام آباد پولیس نے سری نگر ہائی وے اور ڈی چوک پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے 40 سے 50 افراد کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔ حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کررکھا ہے۔اس سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آزادی مارچ سے کو روکنے کے لیے مری روڈ، فیض آباد کو ایکسپریس ہائی وے، آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز اور خاردار رکاوٹیں لگا کر مکمل طور پر بند کیا گیا مگر پی ٹی آئی کارکنان تمام رکاوٹوں کو ہٹانے میں کامیاب ہوئے،راولپنڈی میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری رہیں جس کے باعث راولپنڈی مریڑ چوک سے فیض آباد تک مری روڈ میدان جنگ بنا جبکہ پولیس کی طرف سے ربڑ بلٹ فائر کیے جارہے ہیں جس سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے۔دارالحکومت سے منسلک راولپنڈی میں میٹرو بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ، بس اڈے سمیت تعیلمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں آج ہونے والے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی طلب کی جبکہ ریڈ زون جانے والے تمام علاقے سیل کردیے ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔عوامی لیگ سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ لال حویلی کو پولیس نے گھیر لیا ہے اور 60 سے زائد ہمارے کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے تاہم انہوں نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’میں ووکرز سمیت تاریخی مارچ میں شرکت کروں گا‘۔قبل ازیں گزشتہ روز پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مقامی رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے رکھا ہے۔یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج پشاور سے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد روانہ ہوں گے جبکہ حکومت نے پختونخوا اور پنجاب کی سرحد کو اٹک خورد کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند رکھا ہے۔لاہور کے علاقے بتی چوک میں پاکستان تحریک انصاف اور پولیس کے کارکنان میں تصادم ہوا ہے، پی ٹی آئی کارکنان نے مارچ میں شرکت کے لیے نےراستوں سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں جس پر پولیس نے شیلنگ کردی۔پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود اور حماد اظہر کی قیادت میں کارکنان کنٹینرز پر چڑھ گئے جبکہ شیلنگ کے جواب میں کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔ پولیس کی آنسو گیس شیلنگ کے سینکڑوں شیل برسائے جس کے باعث متعدد کارکنوں کی حالت بگڑ گئی ہے جبکہ 2 درجن سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔پولیس نے یاسمین راشد کی گاڑی پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے باعث گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء بتی چوک سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے قافلے کو منگلا پل پر روک دیا گیا ہے وہ چودھری ارشد کے ساتھ قافلے کی صورت کھڑی سے دینہ کی طرف جارہے تھے۔پنجاب میں دریائے راوی پل اور جی ٹی روڈ سمیت تمام اہم شاہراہوں پر درجنوں کینٹینر، مال بردار ٹرک کھڑے کردیئے گئے ہیں، جس کے باعث لاہور تا اسلام آباد فضائی آپریشن بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔