وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی گئی
پشاور: اپوزیشن نے وزیرعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لی ہے۔ اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد کا مقصد اسمبلی کو تحلیل سے بچانا تھا اور صوبائی حکومت نے اسمبلی تحلیل نہ کرانے کی یقین دہانی کروا دی ہےوزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ کرلیا ہے، تحریک عدم اعتماد اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے لیے آج اسمبلی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اسپیکر کے پی اسمبلی صدارت مشتاق غنی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ محمود خان بھی شریک ہوئے اور اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پر اعتماد کی قرار داد پاس ہوئی۔کے پی اسمبلی اجلاس کے دوران نگہت اورکزئی اور انور زیب کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، نگہت اورکزئی نے انور زیب کی نشست کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو وزیر اعلیٰ نے بچاو کروایا۔ نگہت اورکزئی کی طبیعت خراب ہوئی اور بے ہوش ہوگئی۔خیبر پختونخوا اجلاس کا اجلاس 10 مئی تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
اسپیکر قاسم سوری نے غیرملکی مراسلہ ایوان میں لہرا دیا، سپریم کورٹ بھیجنے کا اعلان
اسلام آباد: قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے غیرملکی مراسلہ ایوان میں لہراتے ہوئے اسے سپریم کورٹ بھیجنے کا اعلان کردیا۔نئے وزیراعظم کے انتخاب کےلیے قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا۔آغاز میں ہی قاسم سوری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر جو فیصلہ میں نے کیا تھا وہ حالات اور واقعات کے عین مطابق تھا، وہ فیصلہ پاکستانی کی حیثیت سے اور قومی اسمبلی کے محافظ کے طور پر اسپیکر کے طور پر کیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وہ غیر ملکی مراسلہ دکھایا جاچکا ہے اور اس بات کی تائید کی گئی کہ پاکستان کے وزیراعظم کے خلاف جو معاملات ہوئے وہ غیر ملکی سازش ہے،وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلہ ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے۔اس موقع پر قائم مقام اسپیکر نے مراسلہ ایوان میں لہرا دیا اور کہا کہ اس مراسلے میں برملا پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے، یہ مراسلہ پاکستان میں عدم اعتماد کی تحریک آنے سے قبل دیا گیا جس میں کہا گیا کہ اگر تحریک کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو سنگین حالات سے گزرنا پڑے گا، عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے آواز بلند کی، کیا یہ ملک غلامی کے لیے بنا؟ آج میں پورے پاکستان کے عوام سے پوچھتا ہوں؟انہوں نے مراسلہ اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ارسال کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ میں نے عدالت عظمی کا جو بھی فیصلہ ہے اسے من و عن تسلیم کیا تاہم سب سے کہتا ہوں کہ خدارا اس پر سوچیں، کوشش ہے کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلاؤں۔