Official Website

قرض مانگنے والوں کی عزت نہیں ہوتی ہمیں ملکی معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا، عمران خان

329
Banner-970×250

لاہور: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قرض مانگنے والوں کی عزت نہیں ہوتی ہمیں معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا اپنی ایکسپورٹ بڑھانی ہوں گی جس کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کو ملکی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں۔لاہور میں صنعتی پیکیج دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتیں ملک کی معیشت درست کرنے میں ناکام رہیں، پرکشش مراعات سے سرمایہ کار راغب ہوتے ہیں اور سرمایہ کاری کے لیے ہماری سمندر پار پاکستانی بہت بڑا اثاثہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا سب سے زیادہ تجربہ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ڈیلنگ کا ہے، ہم اوورسیز پاکستانیوں کو مسلسل مراعات فراہم کررہے ہیں اور اب ہمیں انہیں مزید یہ سہولت دے رہے ہیں کہ اگر اوورسیز پاکستانی کسی بھی پاکستانی کے ساتھ انڈسٹری میں جوائنٹ وینچر کریں گے تو وہ پانچ سال تک ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی پلاٹس خریدتے تھے تو ان پر قبضے ہوجاتے تھے، ہم انہیں مراعات فراہم کرکے ان کا اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں، اس ملک کی انڈسٹری جب چلے گی جب اوورسیز پاکستانی اپنا سرمایہ لاکر ان میں انویسٹ کریں گے، ہم صرف صںعت کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت کیوں دیں؟ آج ہم اوورسیز پاکستانیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ملکی صنعتوں میں سرمایہ کاری کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی، ایکسپورٹ بڑھائے بغیر کیسے ملک ترقی کرے گا؟ آئی ٹی کا شعبہ ہی دیکھ لیں، آئی ٹی انڈسٹری میں بھارت کہاں سے کہاں پہنچ گیا؟ اور ہم کہاں ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے فری لانسر اور آئی ٹی انڈسٹری کو مراعات نہیں دیں، ان کے معاملات بالکل الگ ہیں، لیکن ہم فری لانسرز اور آئی ٹی فرمز کو چھوٹ دے رہے ہیں، ہمیں یہ یقین ہے کہ مراعات ملنے پر سب سے زیادہ تیزی سے آئی سیکٹر آگے بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ اللہ سے مانگیں تو وہ خوش ہوتا ہے، لیکن دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے پیسہ تو مل جاتا ہے مگر عزت نفس چلی جاتی ہے، اس قوم کی عزت نہیں رہتی، ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہے، اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کریں گے، ادھر ادھر سے قرضے مانگنے والے ملک کی عزت نہیں ہوتی، آزاد، خود مختار خارجہ پالیسی کے لیے مضبوط معیشت ضروری ہےعمران خان نے کہا کہ ہم نے خود اپنے آپ کو ذلیل کیا، شارٹ کٹ کے لیے کیا کچھ نہیں کیا، زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، آپ کو محنت کرنی پڑے گی، میں نے ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ترقی کا پوچھا تو مہاتیر محمد نے بتایا کہ پہلے گھروں سے کاٹیج انڈسٹری شروع کی جہاں الیکٹرونکس کی اشیا بنائیں جس سے ان کی ایکسپورٹ بڑھ گئی، تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔انہوں ںے مزید کہا کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں جن کا سرمایہ پاکستان لانے کے لیے ہم ہرممکن کوشش کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امداد کی جانب سے دیکھا خود کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کا سوچا ہی نہیں، پہلے ہم کہتے ہیں جہاد ہے پھر گیارہ سال بعد امریکا آگیا تو وہ دہشت گردی ہوگئی۔