پی ڈی ایم کا 23 مارچ کو مہنگائی مارچ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف 23 مارچ کو ہرصورت مہنگائی مارچ کرنے کا اعلان کردیا۔مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں نے شرکت کی۔مسلم لیگ ن کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں 8 سفارشات پیش کیں۔ جس میں لانگ مارچ کی تاریخ 23 مارچ سے تبدیل نہ کرنے، پیپلزپارٹی کو لانگ مارچ میں شرکت کی اجازت دینے کی تجویز کی گئی ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پراتفاق کیا اور ہر صورت 23 مارچ کو مختلف شہروں سے اسلام آباد پہنچنے کا فیصلہ کیا۔پی ڈی ایم نے غیرملکی (فارن) فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور عمران خان کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا۔اجلاس کے دوران پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تجویز دی کہ اگر اتحادی ایوان میں اپوزیشن کے موقف کی حمایت کرتے ہیں تو عدم اعتماد کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔ میاں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے فوری رابطے کرنے کی ہدایت بھی کی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 23مارچ کو مہنگائی مارچ ہوگا اور ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے، پی ڈی ایم نےمنی بجٹ کومسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح یہ خود کھلونا ہے انہوں نے ملکی معیشت کو بھی کھلونا بنا دیا ہے، قوم بیدار ہے انشاء اللہ دودھ میں سے مکھی کی طرح انہیں اقتدار سے باہر کرے گی۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نےان کی مصنوعی ایمانداری کا آئینہ قوم کودکھا دیا کیونکہ درجہ بندی میں پاکستان 117سے140پرچلا گیا، اس حکومت نے ہر سیاست دان کو چور کہا اور اپنی کارکردگی پر کوئی توجہ نہیں دی۔اُن کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، حکمرانوں کوعوام کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں، نااہل حکومت کی وجہ سے کھاد کا بحران پیدا ہوا جس کی ماضی میں کبھی مثال نہیں ملی، کسان قطار میں لگ کر در در ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے، پی ڈی ایم کسانوں کے مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کرے گی۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اس سے پہلے بھی ای وی ایم کو مسترد کرچکی ہے اور آج بھی واضح الفاظ میں اسے مسترد کرتی ہے کیونکہ یہ آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے، ایک خلائی تجویز صدارتی طرز حکومت کی باز گشت ہے، صدارتی نظام ملک میں آمریت کا دوسرا نام رہا ہے چاہے وہ ایوب ہو، یحیی ہو، ضیا ہو یا مشرف کے دور کا ہو، ہم اس ناپاک خواہش کو پورا نہیں ہونے دیں گے اور ہم آئین کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سیاست کا حصہ ہے تاہم ابھی اس پر کوئی غور نہیں کیا گیا، موجودہ صورتحال میں اس حکومت کا خاتمہ لازمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ مری پر عمران خان اور عثمان بزدار کو عہدوں سے مستعفیٰ ہونا چاہیے۔انہوں نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 23مارچ کے مہنگائی مارچ کے بعد کسی اور لانگ مارچ کی بات نہیں ہونی چاہیے۔پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مجرم قرار پا چکے ہیں، عمران خان نے 22 کے قریب اکاؤنٹ چھپائے ہیں، تنخواہ چھپانے والے کو تو اقتدار سے باہر کیا گیا مگر اکاؤنٹ چھپانے والے کو تحفظ دیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو کالعدم عمران خان کو نااہل قرار دے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپوزیشن اتحاد سے اپیل کی ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تاریخ 23 سے بڑھا کر 27 کردیں کیونکہ اسلام آباد میں او آئی سی کا اہم اجلاس اور یومِ پاکستان کی پریڈ ہوگی۔