باہر جاکر علاج کرانے والوں کو کیا پتہ ملک میں غریبوں پر کیا گزرتی ہے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا صحت کارڈ دنیا کے ہیلتھ سسٹم سے ایک قدم آگے نکل گیاوزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ منصوبے پر وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، مجھے برطانیہ میں صحت انشورنس سسٹم نے متاثر کیاتھا لیکن ہمارا صحت کارڈ منصوبہ امیرملکوں سے بھی آگے نکل گیا ہے، کوئی بھی خاندان نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اسپتالوں سے بھی علاج کراسکتا ہے، امیر ممالک میں ہیلتھ انشورنس کےلیے پریمیم دینا پڑتا ہے لیکن ہمارے ہاں ہر خاندان کو ہیلتھ کوریج ملے گی، ہم پوری دنیا کے لیے مثال بنیں گے، کہ اصل میں فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے سربراہان مملکت یہ سمجھتے رہے کہ ملک میں پہلے خوشحالی آئے گی پھر ہم اسے فلاحی ریاست بنائیں گے، لیکن میں اس کے برعکس سمجھتا ہوں، ہم نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی، مدینے کی ریاست میں انسانیت اوراحساس تھا، ہیلتھ کارڈ کے بعد لوگوں کو تعلیم کے شعبے میں بھی سہولیات دیں گے، یونیورسٹیزاورکالجز میں رسول اللہ ﷺ کی سیرتِ پڑھایا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں امیر غریب سب کے لیے سرکاری و نجی اسپتالو ں میں علاج کی سہولت ہوگی، ساڑھے 4ارب روپے ہیلتھ کارڈ پرلگائے جارہے ہیں، ایک وقت تھاسرکاری اسپتالوں کامعیار بہترین ہوتاتھا، پھر امیرطبقےنے علاج پرائیویٹ اسپتالوں سے کراناشروع کیاتو سرکاری کامعیار گرنے لگا، ملک میں غریب ٹھوکریں کھاتارہا اور امیر الگ نظام سے فائدہ اٹھاتارہا، ملک کا پیسہ لوٹنے والے اپنے ٹیسٹ بھی باہر کرواتے ہیں اور عوام کی کوئی فکر ہی نہیں ہوتی، باہر جاکر علاج کرانے والوں کو کیا علم غریبوں پر کیا گزرتی ہے، بیرون ملک علاج کے لیے باریوں کاانتظار ہوتا تھا، اگر آپ کے پاس پیسے نہیں تو علاج کی سہولت میسر نہیں آتی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدارکےخلاف پراپیگنڈا کیاگیا، ان کیخلاف جتنی مہم چلائی گئی میں نے کبھی نہیں دیکھی، جب سروے ہوا تو عثمان بزدار نمبر ون وزیراعلیٰ بن گئے، پچھلاچیف منسٹرٹوپیاں، ہیٹ پہن کر گھومتاتھا، کھانسی بھی آجاتی تو بیرون ملک علاج کیلئے چلے جاتے تھے، پورا خاندان باہر بیٹھا ہوتا ہے، انہیں کیا پتہ غریبوں پر کیا گزرتی ہے، غریب علاقوں میں لوگ اسپتال کے راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔