چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جا رہی ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جا رہی ہے لہذا بچوں کی فحش ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں۔سپریم کورٹ میں چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے عمر خان نامی ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔دوران سماعت اعلیٰ عدلیہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا چائلڈ پورنوگرافی بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ ہے۔ چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جا رہی ہے بچوں کے مستقبل اور اخلاقیات کے لیے چائلڈ پورنوگرافی سنگین خطرہ ہے، لہذا چائلڈ پورنوگرافی کے بڑھتے خطرے کےساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔عدالت نے مزید کہا چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز پھیلانا معاشرے کو کھوکھلا کرنے کا جرم ہے، ملزم کے وکیل کی یہ دلیل قابل قبول نہیں کہ کوئی متاثرہ فریق سامنے نہیں آیا، ملزم عمر خان پر کیس بچوں کی گندی ویڈیو پھیلانے کا ہے بنانے کا نہیں۔ ملزم عمر خان کی شکایت براہ راست فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے کی گئی تھی۔واضح رہے کہ ملزم عمر خان کے خلاف ایف آئی اے ایبٹ آباد نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔