پنجاب میں اسموگ کے باعث دفاتر کے 50 فیصد ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ تدارک کیس میں نجی اداروں کے 50 فیصد ورکرز کو گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے کا حکم دیدیا ۔عدالت نے پنجاب حکومت کو ہدایت جاری کی ہیں کہ حکومت فوری نوٹی فکیشن جاری کرے۔ ہائیکورٹ نے زیادہ ائیر کوالٹی انڈکس والے علاقے میں اسکول بند کرنے کی جوڈیشل کمیشن کی سفارش سے اتفاق نہیں کیا۔ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ جوڈیشل کمیشن کے فوکل پرسن نے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ رپورٹ میں کہا گیا فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جائے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اور اور پٹواری صاحبان فصلوں کی باقیات کو جلانے والوں کی فوری اطلاع متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو دیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے دو ہزار ایک سو 90 کیسز سامنے آئےجن میں سے 98 افراد کو جرمانہ کیا گیا ۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جن علاقوں میں 4 سو ائیر کوالٹی ہے وہاں فوری اسکولوں کو بند کروایا جائے اور آن لائن کلاسز کروائی جائیں جبکہ 500 ائیر کوالٹی انڈکس والے علاقوں میں فوری طور پر فیکٹریوں کو بند کروایا جائے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں 4 ہزار سات سو سے زائد اینٹوں کے بھٹوں کی انسپکشن کی گئی اور ماحول کو آلودہ کرنے والے بھٹوں کو 3 کروڑ 59 لاکھ سے زائد کے جرمانے کیے گئے جبکہ آلودگی پیدا کرنے والے دو سو 74 اینٹوں کو سیل کردیا گیا ۔ بھٹہ مالکان کے خلاف سات سو 97 مقدمات درج کروائے گئے اور 22 بھٹہ مالکان کو فوری گرفتار کروایا گیا ۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پنجاب بھر میں 24 ہزار سے زائد گاڑیوں کی انسپکشن کی گئی ۔ دھواں چھوڑنے والی 8 ہزار 3 سو سے زائد گاڑیوں کو وارننگ جاری کی گئی۔ زیادہ دھواں چھوڑنے والی پانچ ہزار سے زائد گاڑیوں کو 46 لاکھ سے زائد کے جرمانے کیے گئے اور دو ہزار 1 سو 83 فیکٹریوں کی انسپکشن کی گئی ۔آلودگی کم پیدا کرنے والے آلات نصب نہ کرنے والے 197 مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ۔ زیادہ دھواں چھوڑنے والی 245 فیکٹریوں کو مکمل سیل کردیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ پر قابو پانے سے متعلق بڑا فیصلہ بھی دیا ۔ جسٹس شاہد کریم نے نجی اداروں کے 50 فیصد ورکرز کو (ورک فرام ہوم) گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے کا حکم دیدیا۔