پانی کرہ ارض پر زندگی گذارنے کے لئے ہر ذی روح کے لئے اہم اور صحت مند معاشرے کی اولین ضرورت ہے۔ پانی اور پینے کے صاف پانی میں زندگی کی بقا ء مضمر ہے۔ ضلع کرک کا طول و عرض بالعموم اور کرک سٹی بالخصوص گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ ضلع کرک کے عوام مضر صحت پانی حریدنے اور پینے پر مجبور ہے۔75%جو مہلک بیماریوں کا باعث بن رہی ہے۔ ہر سیاسی دور میں سرکاری فنڈز اور رائلٹی فنڈ کا بیشتر حصہ پاینے کے صاف پانی کے فراہمی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ لیکن ناقص منصوبہ بندی۔ اور کرپشن کی وجہ سے اسکے موثر اور دیرپانتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ کروڑوں اور اربوں کے فنڈز خرچ کرنے کے باوجود پینے کے صاف پانی کا مسلہ ہر گذرتے دن کے ساتھ مزید گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر یونین کونسل کی سطح پر PHE اورTMAکے زیر نگرانی تمام واٹر سپلائی سکیموں کا مکمل ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد باریک بینی سے تمام بند۔ بیمار اور ناکارہ سکیموں کا مفصل تجزیہ کیا جائے۔ بند اور بیمار سکیموں کا علاج جبکہ ناکارہ سکیموں کی جگہ نئے سکیموں کی منصوبہ بندی کی جائے۔ کرپشن کو بے نقاب کرکے ذمہ۔داروں کو کڑی سزا دی جائے۔ بہت ساری سکمیں پیسے کمانے کے مشینں بنے ہوئے ہیں۔ رائلٹی کا بیشتر حصہ پانی پر خرچ کیا چکا ہے۔ہر طرف پریشر پمپ۔ ٹیوب ویلز۔ ہینڈز پمپ کے لسٹیں ہیں لیکن عوام پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ زیبی ڈیم۔ لتمبر ڈیم۔ شرقی ڈیم۔ سرکی لواغر ڈیم کی صورت میں پانی کے بڑے ذخیرے موجود ہے لیکن ناقص منصوبہ اور کرپشن کی وجہ سے گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے پانی پر سیاست بھی ہو رہی ہے اور کرپشن بھی۔ اسکے علاوہموجودہ جکومت کے دور میں رائلٹی کا بیشتر حصہ سائل کنزرویشن کے ذرئیعے سمال ڈیمز پر خرچ کیا چکا ہے۔ لیکن تحصیل کرک۔ بانڈہ داود شاہ۔ اور تختی نصرتی میں بنائے گئے زیادہ تر سمال ڈیمز حالیہ بارشوں میں بہہ گئے ہیں۔جو اس بات کی عکاسی کر تے ہیں کہ ان میں ناقص میٹرئیل کا استعمال کیا گیا تھا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ واٹر سپلائی سکیموں اور ڈیمز پر جتنا فنڈز خرچ ہو چکا ہے ان کی۔شفاف انکوائری کی جائے۔ زمہ داروں کا تعین کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ عوام کو بھی چاہیئے کہ وہ پانی کے ضیاع سے اجتناب کریں اور اسلام کے زرین احکام۔کی روشنی میں پانی کے استعمال میں کفایت شعاری کا مظاہرہ کریں۔ضلعی انتظامیہ۔ منتخب نمائندوں کو چاہیئے کہ وہ ہر یونین کونسل کی سطح پر پانی کے۔ذخائر کے لئے جامع منصوبہ بندی کریں۔ صرف پریشر پمپس۔ ہینڈ پمپس۔ یا ٹیوب ویلز مسلے کا حل نہیں کیوں کہ زیر زمین پانی کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں لہذا واٹر سپلائی سکیموں کے لہذاواٹرسپلائی سکیموں کوکامیابی سے چالورکھنے کی خاطر جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے پانی کے ذخیرے بنانے چاہیئے تاکہ وہاں پانی جمع ہوکرزیر زمین سطح آب کونہ صرف برقراربلکہ اوپرآنے میں مددگارثابت ہوضلع بھر میں اکثریتی واٹرسپلائی سکیم کا دارومدارپانی کے قدرتی ذخائر پر ہے جیسے تحصیل کرک کازرین واٹرسپلائی سکیم جوکہ ادھے چونترہ کو سیراب کرنے کیلئے کافی ہے اسی طرح تحت نصرتی میں درگہ پانی سکیم کوفعال بنانے کی صورت میں یوسی تحت نصرتی کی اکثریت کی پانی کامسئلہ حل ہوسکتاہے ماہرین ارضیات کیمطابق دنیا بھرکومستقبل میں پانی کی قلت کا سامنا کرناپڑیگاجس کیلئے ترقیافتہ قوموں نے منصوبندیاں شروع کررکھی ہے ہمیں بھی اس جانب توجہ دینی ہوگی کہ پڑوسی مکاردشمن کی جانب بھی وطن عزیزکو وقتاًفوقتاًابی دہشتگردی کاسامنا کرناپڑتاہے