یہ ایک المیہ ہے کہ مہنگائی میںناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کا بھی مکمل ہاتھ ہے ، شوگر مافیا ، ڈرگز مافیا ، قبضہ مافیا اور اس قسم کے کئی مافیاز مل کر ہی سوسائٹی کو پراگندہ کرتے ہوئے معاشرے میں لاقانونیت بدامنی اور ظلم کا نظام چل پڑتا ہے حکمرانان وقت کی کمزوری ہے چاہے جو کوئی بھی مجبوری ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ غریب تو بھوکے رہتے ہیں تو اچھے حاصے سفید پوش اور ملازمت پیشہ لوگوں کو بھی اس ہوشرباءمہنگائی میں سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنے میں مشکلات کا شکار ہیں مگر اےک انتظامی کمزوری بھی ہے کہ جس کیوجہ سے عام آدمی کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا ہے قبل ازیں کی آٹا پیکجز سمیت دیگر سرکاری کوٹوں جوکہ کچھ ہوا وہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے مگر سب خاموش ہے اور کوئی اس حوالے سے نوٹس لےنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتا ہے کہ وہ صاحب ذمہ دار کے کارندے خاص وصولیاں جوکرتے ہیں اب توجہ مبذول سلسلہ نرخناموں مطلوب ہے جوکہ مقصودی تحریر ہے ہوتا کچھ یوں ہے کہ بیوپاری میڈیا کے زور پر قیمتیں بڑھادےتے ہیں لیکن پھر جب اُسی میڈیا میں قیمتیں کم کرنے کے حوالے سے خبریں آتی ہے تو اُس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا ہے آٹا گھی کے حوالے سے تو یہ بار بار ہوا مگر فی الوقت چینی کا معاملہ چل رہا ہے تو اچانک مارکیٹ میں میڈیا خبروں کی بنیاد چینی میں 35تا40روپئے فی کلو افضاہ لمحوں میںکیا گیا مگر اب جبکہ چینی 90روپئے فی کلو کی خبریں چل رہی ہے تو اُس پر کوئی عملدرآمد نہیں کررہا ہے اور نہ ہی سرکاری سطح پر مارکیٹ کےلئے کوئی نرخ مقرر ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ گھی چینی اور آٹا فی کلو کے مارکیٹ ریٹ بھی سرکاری سطح پر مختص کئے جائے اور اُس میں کسی کو از حد کمی بیشی کی اجازت نہ دی جائے اور اگر بہت ہی ضروری ٹہرتا ہے تو ضلعی سطح پر موجود پرائس ریویو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے کئے جائےں مگر افسوس کہ ابھی تک ضلعی انتظامیہ کو پرائس ریویو کے حوالے سے اجلاس کی توفیق نہ ہوسکی ہے ۔ لہذا صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ صوبہ بھر میں ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ پر دباﺅ ڈالتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں اور گرانفروشوں کو لگام ڈالنے پر مجبور کریں اس اقدام سے نہ صرف مہنگائی پر قابو حاصل کیا جاتا ہے بلکہ اشیائے خوردنوش کی قلت کے ذرےعے عوام کو حکومت کےخلاف اُکسانے کی اپوزیشن کےلئے نعروں کا توڑ بھی میسر ہوگا ۔ جب تک مارکیٹ میں جاری اندھیر نگری کاخاتمہ نہیں کیا جاتا ہے تو عوام کو سرکاری کیساتھ ساتھ بیوپاری مہنگائی کا عذاب بھی چھیلنا پڑیگا ۔انتظامیہ کو اس حوالے سے خواب سے بیدار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لہذا حکومت نوٹس لیں ۔ رہیگا نام اللہ کا ۔