Official Website

”جملہ سکولز و کالجز ٹاپ پر ”

سبیل

241
Banner-970×250

کرک کے جملہ تعلیمی کارخانے ٹاپ پر ہیں کسی نے خواتین کو ٹاپ کیا ہے تو کوئی نہم کوئی گیارھویں اور کسی نے پری انجینئرنگ تو کوئی پری میڈیکل کا ٹاپر ہیں اور آج کے روز ہر ادارے میں جشن کا سماں سا کہیں آتش بازیاں ہورہی تھی تو کوئی قوم کے مستقبل کیلئے لیکچرز دیکر شہنائیاں بجارہا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ بڑا منافع بخش کاروبار بن چکا ہے یہ پرائیویٹ سکولز کا دھندہ تو فوراََ سے پیشتر ان لوگوں کے اشتہاری دعووں کو انتخابی دائو پیچ سمجھ کر نظر انداز کردینگے مگر اس موقع پر چلتے چلتے میں ان کا رخانوں کے کام مال (طلباء ) کے مسائل پر چند سطور لکھ دیتا ہوں کہ شاید حکام یا عوام میں سے کسی کی توجہ اس جانب مبذول ہوجائے ایک جملہ معترضہ کے طور پر کوہاٹ بورڈ کی سخاوت کی داد دونگا کہ وہ ہر بڑے کارخانے معاف کیجئے گا ادارے کو کوئی نہ کوئی لولی پاپ دیتا ہے ڈگریز کیلئے تو اب خیر سے سندھ جانے کی ضرورت نہ رہی اب یہ سب کچھ میرے ضلع میں ہوجاتا ہے اور اس میں ٹیکنیکل سائیڈ پر بہت سارے آسانیاں ہیں مگر ایک بات میرے سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ اب ان طلباء کو نصابی کتابیں پڑھانے کے بجائے گائیڈز کیساتھ منسلک کیا جارہا ہے ۔نوٹس کا دھندہ ہوتا ہے یہ اس لئے کہ حکومت سرکاری طور پر نہ تو پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو کتابیں فراہم کرتی ہے اور نہ ہی اب نصابی کتابیں مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہے تو پھر ان کوکہاں سے پڑھایا جائیگا یہ بات مجھے پریشان کئے پتہ نہیں کہ پرائیویٹ طلباء کے والدین اور سرپرستوں کو اس کی فکر ہوگی یا نہیں علاوہ ازیں یہ جو سب کے سب اول ہیں اس کا انجام کیا ہوگا اور پتہ نہیں یہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ کیا کرتے ہیں پھر سوچتا ہوں کہ کون سرکاری سکول کے نیک نامی کیلئے بورڈ میں میلاپ کریگا ۔ مجھے یہ تعلیمی ترقی کا کھیل پتہ نہیں کیوں ہضم نہیں ہورہا ہے اور مجھے اس میں کچھ گڑ بڑ لگ رہی ہے اللہ کرے کہ یہ میری خام خیالی ہو ۔ رہیگا نام خدا کا ۔