Official Website

بلدیابی انتخاب کی آمد اور عوام کی ذمہ داریاں

اداریہ

240
Banner-970×250

کرک کے عوام کیلئے ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات کے اعلان کیساتھ ہی غمخواروں کی ایک فوج ظفر موج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، آپ لوگ چاہےے لاکھ مرتبہ کہہ دو مگر یہ لوگ پھر بھی لوگوں کے حقوق کے نام پر اپنی سیاسی دکان چمکاتے رہیں گے، کہ ایسا ایک ہی بار بار ہواہ ے، اور اب بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایسا ہی ہوگا، کہ عوام کو الیکشن میں دلچسپی نہیں رہے اور دوئم یہ کہ ان کو ووٹ کی پرچی کے طارق کا انداز نہیں ہے، اس دوران یہ لوگ ذات برادری کے چکر میں ایسے لوگوں کو اپنے قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار سونپ دیتے ہیں جو کہ نہ تو اہل ہورتے ہیں اور نہ ہی مقصد عوام کے مسائل کا حل لیکر آتے ہیں۔ان کا مقصد اپنے آپ سمیت اپنے آس پاسکے لوگوں کونوازنے کے علاوہ مال بنانا ہے۔ کیونکہ لیڈرز کو بھی انداز ہے کہ عوام کو کیا پسند ہے، اور کیا ان کا پسندیدہ سٹائل وگرنہ میاں نثار گل جیسے اچھے خاصے طرح اورم وضع دار سیاستدان لوگوں کیلئے فلمی اداکاروں کے نام پر نہ دیتا چونکہ یہ سب کچھ ایک مقررہ سکریٹ کے مطابق ہوتا ہے، تو وہ سیاستدان جو کہ خود باری النظر میں اداکار سمجھتے ہیں وہ ادکارون کے سٹائل پر ہی تنقید کریں گے، وہ اختلاف تو جہانگیر جانی اور میراوس میں بھی ہیں لیکن عوام بے چارے ایسے نرے بے وقوب بنے ہوئے ہیں کہ وہ سمجھتے ہی نہیں ہے کہ یہ سب ڈرامے ووٹ کے حصول کیلئے طریقے ہیں نہ تو یہ مسائل آج کے ہیں اور نہ ہی ان لوگوں کا یہ حصول ووٹ کا طریقہ نیا البتہ اس میں پھنسنے والے عوام وہی پُرانے ہین جو کہ بار بار ایک طرز سیاست کے نذر ہو کر اپنا سب کچھ بر باد کر رہے ہے، اب ایک مرتبہ پھر انتخابات کا دور ہے، اور ہر طرف سے ہمدردان اور غمخوارن قوم کا ایک سیلاب اُمڈ آ رہا ہے، ایک سے بڑھ کر ایک خود کو ثابت کرنے کیلئے دوستوں تک ےک درمیان لڑائیوں کے نوراکشتیاں لڑی جا رہی ہے، مگر عوام کو اس سے نمٹنا ہو گا، نہ صرف اس عمل میں شریک ہوتا ہے بلکہ اس کو صاف شفاف ط ریقہ سے پایہ تکمیل تک پہنچا کر اس سے اپنے مستقبل کیلئے ان کے حقوق کی جنگ لڑنے والے لوگوں کو آگے لانا ہے۔اگر عوام کی اکثریت اسی طرح ہی لا علم بنی رہی تو پھر اس میں کاروباری لوگ سرمایہ کاری کریں گے اور عوام کو قسمت میں سوائے محرومیوں کے کچھ نہیں آئیگا۔