Official Website

نسلہ ٹاور اور تجوری ہائٹس کے بعد مکہ ٹیرس گرانے کا حکم دے دیا گیا

190
Banner-970×250

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پورشن مکہ ٹیرس کو ایک ماہ میں گرانے کا حکم دے دیا اور رپورٹ بھی طلب کرلی۔ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور اور تجوری ہائٹس کو گرانے کے حکم دیا تھا، اور اب سندھ ہائی کورٹ نے پورشنز مکہ ٹیرس کو گرانے کا حکم دے دیا ہے، عدالت نے 4 منزلہ پورشن مکہ ٹیرس کے خلاف ایک ماہ میں کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل بینچ کے روبرو پریڈی اسٹریٹ پر واقع مکہ ٹیرس کیخلاف کارروائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 500 مربع گز پر 4 منزلہ عمارت کھڑی کردی گئی۔ کھلی جگہ کو بھی عمارت میں شامل کرلیا گیا۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کے ادارے کی کارکردگی صفر ہے۔ فیصلے دیتے ہیں مگر کوئی عمل نہیں ہوتا۔ بے شک ایس بی سی اے محکمہ پورا خالی ہو جائے، اب کارروائی ہوگی، یہ بلڈنگز کیسے بن رہی ہیں؟ جب بلڈنگز بنتی ہیں تو آپ کے افسران سو رہے ہوتے ہیں؟، بتائیں، ذمہ دار افسران کیخلاف کیا کارروائی کی؟۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ کے افسران کیخلاف نیب کی کارروائی تک جا سکتے ہیں۔ آپ کے افسران کے اثاثے بھی چیک کروائیں گے۔ آپ نمائشی کارروائی کرکے رپورٹ جمع کروا دیتے ہیں۔ بتائیں، متعلقہ ذمہ دار افسران سیٹ پر ہیں یا ہٹا دیا گیا؟ عدالت نے استفسار کیا مکہ ٹیرس کے بلڈر کیخلاف کیا کارروائی کی؟ ڈی جی نے بتایا کہ بلڈر کیخلاف کارروائی آج کرلیں گے۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کیا سو رہے تھے؟ آپ یہاں اس لیے کھڑے ہیں کہ آپ کے افسر عمل نہیں کر رہے۔ صرف غیر قانونی جگہ توڑ دی جائے۔ ایس بی سی اے حکام نے کہا کہ عمارت کے پلرز ایک ساتھ ہیں، پوری ہی عمارت متاثر ہوگی۔ عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو حکم دیا کہ جو غیر قانونی ہے سب توڑیں، اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کریں۔ افسران زندہ ہیں یا مردہ، حاضر سروس یا ریٹائرڈ، سب کے نام بتائیں۔ جو بھی بلڈنگ غیر قانونی ہوگی، سب گرانا پڑیں گی ۔جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے اب ہر کیس میں ایسا ہی فیصلہ ہوگا۔عدالت نے پریڈی اسٹریٹ پر واقع مکہ ٹیرس کیخلاف کارروائی ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ذمہ دار افسر کو انکوائری تک کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ ڈی جی ایس بی سی اے کو عدالت نے ایک ہفتے میں ہر افسر کیخلاف کارروائی یقینی بنانے کا حکم دے دیا، جب کہ جس جس نے بلڈنگ بنانے کی اجازت دی، سب افسران کے نام بھی طلب کرلیے اور ذمہ دار افسران کیخلاف انکوائری رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔