Official Website

بلدیات کی آمداورپرانے کھلاڑی

تحریر محمد نواز خٹک

269
Banner-970×250

بلدیاتی انتخابات کی آمد آمد کی کہانیاں ختم ہوگئی ہیں اور باقاعدہ شیڈول کا اعلان کرکے ریٹرننگ افیسز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن بھی کر دیا گیا ہے اور تو اور کاغذات نامزدگی کی تاریخ بھی مقرر ہو چکی ہے لیکن مہنگائی کرونا اور ڈینگی کے ستائی قوم اس حوالے سے قبل ازیں کے بلدیات کی طرح پرجوش نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ وہ اس حوالے سے مکمل لاتعلقی کا سا اظہار کر رہے ہیں تاہم سیاسی جماعتوں سمیت بلدیاتی انتخابات کہ خواہشمندوں نے میدان گرم کرتے ہوئے قومی پسماندگی کارونا روتے ہوئے اچانک تالی مار کر آنکھیں بھی دکھانا شروع کر دیے ہیں عجیب تماشہ ہے غریب قوم کے ورغلانے کیلئے حسین دھوکا اور موقع پھر۔۔۔۔۔۔۔ لفظ مناسب نہیں ہے وگر نہ دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں تمہارے سامنے کل کو گاو¿ں میں فوتگی کے حیرات میں طلب نہ کئے جانے والے کچھ لوگوں کو تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے عمران خان کی شخصیت کیوجہ سے ذرا اہمیت کیاملی کہ وہ خود کو عقل کل مضبوط اور ناگزیر سمجھ بیٹھے ہیں ذرا قدرت نے کیا نواز کہ وہ زمین کا ہی نقشہ تبدیل کرنے کے چکر میں پڑ گئے اور اب اپنے لوگوں کو دوبارہ سامنے لا رہے ہیں حالانکہ وہ اس ضلع کی قسمت کے مالک قابلیت نہی قبولیت کے بنیاد بنے ھیں اور اب بھی وہ سمجھتے ھے کہ وہ پارٹی کے اندر بھی اتنے ھی مضبوط جتنے عوام میں ویسے یہ ان لوگوں کی حام حیالی وگرنہ دونوں ایم پی اے سمیت ایم این اے تک اپنے پارٹیوں کے اندر اپنی اہمیت کھو چکے ہیں اور ان کی افادیت ہی نہیں بلکہ پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں اس لئے ان لوگوں کو خاندان کے لوگوں کو آگے لانے میں مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا مگر اگر بالفرض والمحال وہ لوگ اپنے بیٹوں بانجھوں یا ماموں یا بھتیجوں کو ٹکٹ دلانے میں کامیاب بھی ہوتے ہیں توبھی اگر عوام ان کو قبول کریں گے کاسوال بنتاھے اور اگر ایسا ھوتا ھے تو یہ عوام کے مستقبل کے لیے ہرگز ثودمند نہیں ہوگا بلکہ یہ لوگوں کے پسماندگی اور تباہی میں اضافے کا سبب بنے گا اور پھر بقول میر کے سے سادہ لوگ ہیں کہ ان ہی لوگوں کے لونڈوں سے علاج کی امیدیں باندھ رہے ہیں کہ جن لوگوں کی وجہ سے عوام کی یہ حالت ہوئی ہیں آرے ایک منٹ کے لئے تو غور کرو یہ عین دوران انتخابات کے نعرے لگانے والے پرانے لوگ ہیں وہی راگ الاپ رہے ہیں اور عوام بھی وہی تالیاں بجانے کے روایت برقرار رکھی ہوئی ہے لہذا بلدیات سے عوام کو کچھ نہیں ملنےوالا ہاں البتہ کچھ چونگیوں بڑھ جائیں گے رہیگا نام اللہ کا