جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کو جمہوریت کی توہین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو 2010 سے اختیارات ملے ہوئے ہیں مگر ملک سے دہشت گردی ختم نہیں ہوئی۔لندن کے شہر ویکفلیڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم 26ویں آئینی ترمیم اور جمہوریت کی توہین ہے، شک کی بنیاد پر کسی کو 90 روز تحویل میں رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم محفوظ پاکستان کیلیے مضبوط فوج کے قائل ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کو 2010 سے بے شمار اختیارات حاصل ہیں مگر ملک سے دہشت گردی ختم نہیں ہوسکی۔فضل الرحمان نے پاکستان کی ترقی کو اسلامی نظام کے نفاذ اور سودی نظام کے خاتمے سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نظاموں کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا، ملک کی بقا اسلامی نظام میں ہے۔انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں سودی نظام کے خاتمے کو آئین کا حصہ بنادیا گیا ہے جس کے تحت 2028 تک تمام محکمے سود سے پاک ہوجائیں گے۔فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اور معیشت کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا، آئین ہم سب کا ہے اس لیے سب کو اس کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کیلیے ملک بھر میں تحریک کو جاری رکھیں گے۔